پریاگ راج میں منعقد کمبھ میلہ میں صفائی کو لے کر انتظامیہ کے ساتھ ہی اتر پردیش حکومت نے بھی کافی سرخیاں بٹوری لیکن میلہ ختم ہونے کے ڈیڑھ مہینے سے بھی زیادہ وقت گزر جانے کے بعد اب تک میلہ کے علاقے میں پھیلے کچرے کو نہیں ہٹایا گیا ہے۔ پورے علاقے میں تقریباً 2000 ٹن کچرا ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے جس کو یہاں سے ہٹانے میں ریاستی حکومت اب تک ناکام ہوئی ہے۔ حالانکہ 45 دن چلے کمبھ میلہ پر یوگی حکومت نے 4200 کروڑ روپے خرچ کرنے کا اعلان کر اپنی پیٹھ تھپتھپائی تھی۔
Published: undefined
پورے میلہ کے علاقہ میں کوڑا اور تعمیرات کے سامان پھیلے ہوئے ہیں جن میں جگہ جگہ اینٹ اور دیگر چیزیں نظر آ رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، کئی مقامات پر کچرے کو سمیٹنے کے بعد جلا دیا گیا جس سے شہر میں زبردست آلودگی پھیلنے کا خطرہ ہے۔ یہاں تک کہ سنگم کے پاس تک کچرے کے ڈھیر موجود ہیں۔ بارش سے پہلے ان کچرے کو ٹھکانے نہیں لگایا گیا تو سنگین بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔
Published: undefined
اس سال 14 جنوری سے تقریباً 52 دن تک چلے کمبھ کے دوران ملک ہی نہیں دنیا بھر سے کروڑوں لوگ پریاگ راج پہنچے۔ اس دوران میلے میں صفائی کا خاص انتظام کیا گیا تھا۔ ملک و دنیا سے پہنچے لوگوں نے میلے میں صاف صفائی کی تعریف بھی کی۔ لیکن میلہ ختم ہونے کے بعد یہاں کی صاف صفائی پر ضروری دھیان نہیں دیا گیا جس سے پورے میلہ علاقہ میں کوڑا پھیلا ہوا نظر آ رہا ہے۔
Published: undefined
اس کچرے کو لے کر این جی ٹی (انیشنل گرین ٹریبونل) نے ریاستی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے 26 اپریل تک رپورٹ طلب کی تھی۔ حالانکہ این جی ٹی کی اس پھٹکار کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ اتنا ہی نہیں، این جی ٹی نے سبکدوش جسٹس ارون ٹنڈن کی صدارت میں ایک نگرانی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جس نے کہا تھا کہ کچرا کھلے میں رکھا گیا ہے، جو لوگوں کے لیے مضر ہے۔ این جی ٹی نے انتظامیہ سے فوراً اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کہا تھا۔
Published: undefined
آنے والے دنوں میں بارش کا موسم آنے والا ہے۔ ایسے میں اگر میلہ علاقے میں کچرا اسی طرح پھیلا رہا تو بارش میں یہ جان لیوا بن جائے گا۔ میلہ علاقہ کے پاس کے گاؤں بسوار، ٹھاکر پُروا، سِمتا اور بُنگی کے لوگوں کو کہنا ہے کہ کوڑے کا بارش سے پہلے نمٹارا نہیں ہوا تو پریشانیاں بہت بڑھ جائیں گی۔ گندگی اور مچھروں کی وجہ سے یہاں جینا محال ہو جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز