قومی خبریں

متھرا کے بعد باغپت کی مسجد میں بھی 'ہنومان چالیسا کا پاٹھ'، امام نے کارروائی سے کیا انکار

مسجد میں گھسنے کے بعد منو پال نے موبائل پر فیس بک لائیو شروع کیا اور پھر ہنومان چالیسا کا پاٹھ شروع کر دیا۔ اس دوران نوجوان فیس بک لائیو پر اپنے دوستوں کو مسجد میں ہنومان چالیسا کی ویڈیو دکھاتا رہا۔

منوپال بنسل کے ساتھ باغپت مسجد کے امام
منوپال بنسل کے ساتھ باغپت مسجد کے امام تصویر سوشل میڈیا

متھرا واقع گووردھن عیدگاہ میں چار ہندو نوجوانوں کے ذریعہ ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیے جانے کا واقعہ گزشتہ دنوں پیش آیا تھا، اور اب کچھ ایسی ہی خبریں اتر پردیش کے باغپت سے موصول ہو رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کھیکڑا تھانہ حلقہ کے ونے پور گاؤں واقع مسجد میں منگل یعنی 3 نومبر کو منو پال بنسل نامی نوجوان نے ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا تھا، جو علاقے میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ جب اس بات کی خبر پولس کو لگی تو اس نے جانچ کی، لیکن مسجد کے امام نے منوپال کے خلاف کسی بھی کارروائی سے انکار کر دیا۔ امام نے کہا کہ "نوجوان گاؤں کا ہی رہنے والا ہے اور میں اسے جانتا ہوں، اس لیے کوئی کارروائی نہیں چاہتا۔"

Published: undefined

ذرائع کے مطابق مسجد میں گھسنے کے بعد منو پال بنسل نے پہلے موبائل پر فیس بک لائیو شروع کیا اور پھر ہنومان چالیسا کا پاٹھ شروع کر دیا۔ اس دوران نوجوان فیس بک پر بھی لائیو رہا اور اپنے دوستوں کو مسجد میں لائیو ہنومان چالیسا کی ویڈیو دکھائی۔ اپنے اس عمل کے تعلق سے نوجوان نے کہا کہ اس نے فرقہ وارانہ خیر سگالی قائم کرنے کے لیے مسجد میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا۔ کچھ خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ منو پال نے مسجد کے امام سے اس کی اجازت لی تھی اور اس کے بعد ہی اس نے ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا۔

Published: undefined

کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق منو پال بنسل بی جے پی کا کارکن اور جن سنکھیا فاؤنڈیشن کا عہدیدار ہے۔ اس لیے ایسی باتیں کہی جا رہی ہیں کہ علاقے کا ماحول خراب کرنے کے مقصد سے اس نے ایسا کیا۔ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے فی الحال پولس پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ متھرا کے نندگاؤں واقع نندبابا مندر میں دو مسلم نوجوانوں گزشتہ 29 اکتوبر کو نماز پڑھی تھی، جس کے بعد سے تنازعہ شروع ہو گیا اور مسجدوں میں ہنومان چالیسا پڑھنے کا یہ دوسرا واقعہ اتر پردیش میں پیش آیا ہے۔ مندر میں نماز پڑھنے والے فیصل خان اور چاند محمد کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ دونوں خدائی خدمت گار تنظیم سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس تعلق سے گرفتار فیصل خان کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے سفر پر تھے اور ہندو-مسلم اتحاد کے لیے کام کر رہے تھے۔ اسی سفر کے دوران نندبابا مندر بھی گئے اور جب نماز کا وقت ہوا تو مندر کے لوگوں نے ہی نماز پڑھنے کے لیے جگہ دی، اور پھر انھوں نے کھانا بھی کھلایا۔ اس کے بعد دہلی واپسی ہو گئی، لیکن تین دن بعد مندر میں نماز پڑھنے پر مخالفت شروع ہو گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined