منی پور کے بعد اب تریپورہ میں بھی بی جے پی کے اندر جاری داخلی گھمسان کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ منی پور میں وزیر اعلیٰ کے رویہ سے ناراض بی جے پی اراکین اسمبلی نے دہلی آ کر پارٹی کے اعلیٰ لیڈران سے ملاقات کر ریاست کے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں تریپورہ میں سابق وزیر اعلیٰ بپلب دیب کے کھل کر ریاست کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا کے خلاف بیان دینے سے ناراض بی جے پی اعلیٰ کمان نے انھیں دہلی طلب کر لیا ہے۔
Published: undefined
تریپورہ میں پارٹی اور حکومت کے اندر جاری گھمسان کے اس طرح سے سامنے آ جانے کے بعد پارٹی اعلیٰ کمان اس قدر ناراض ہے کہ تریپورہ میں بی جے پی ریاستی ایگزیکٹیو کی اہم میٹنگ ہونے کے باوجود ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے اور ریاستی بی جے پی صدر رہ چکے بپلب دیب اپنی صفائی دینے کے لیے دہلی میں موجود ہیں۔ وہ تریپورہ سے ہی راجیہ سبھا رکن بھی ہیں۔
Published: undefined
دراصل بپلب دیب نے اتوار کو تریپورہ میں بغیر نام لیے ریاست کے وزیر اعلیٰ پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کے تنظیمی معاملوں میں باہری لوگ مداخلت کر رہے ہیں اور باہری لوگوں کی مداخلت تنظیم کو کمزور بنا رہا ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کسے باہری کہہ رہے ہیں، جس کی وجہ سے بی جے پی کمزور ہو رہی ہے۔ لیکن ان کے حملے کو ریاست کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا پر براہ راست حملہ تصور کیا گیا، کیونکہ ساہا 2016 میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔
Published: undefined
بپلب دیب یہیں تک نہیں رکے بلکہ انھوں نے اپنی ہی مانک ساہا حکومت اور اپنی ہی پارٹی کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور تنظیم کو صحیح سمت میں کام کرنا چاہیے۔ اپنی صلاحیت کے بارے میں بتاتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ تو یہاں تک بول پڑے کہ وہ آئی اے ایس یا آئی پی ایس افسر نہیں ہیں، لیکن انھیں پتہ ہے کہ تنظیم کو کیسے مضبوط کرنا ہے۔ ریاست میں بی جے پی تنظیم میں ان کے لوگوں کو کنارے کیے جانے سے مایوس بپلب دیب نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاستی بی جے پی یونٹ میں رد و بدل پارٹی کے سینئر لیڈران کو اعتماد میں لے کر کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
بپلب دیب کے اس جارحانہ انداز اور کھل کر اپنی ہی حکومت کی تنقید کرنے سے پارٹی اعلیٰ کمان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شمال مشرق کی فتح کو ہمیشہ بڑی جیت بتانے والی بی جے پی کسی بھی صورت میں ان ریاستوں میں کوئی سیاسی تنازعہ پیدا نہیں ہونے دینا چاہتی ہے۔ اس لیے فی الحال پارٹی اعلیٰ کمان کی کوشش دونوں گروپوں میں ہم آہنگی بنانے کی ہی ہوگی۔
Published: undefined
اس درمیان بتایا جا رہا ہے کہ بپلب دیب ریاست کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا کے رویہ سے بہت بری طرح ناراض ہیں۔ انھیں تکلیف ہے کہ ریاست میں اتنے سالوں تک وزیر اعلیٰ اور ریاستی صدر رہنے کے باوجود اب انھیں حکومت اور تنظیم دونوں میں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اسمبلی انتخاب میں سیٹوں کی تعداد میں کمی آنے کی آڑ لے کر ان کے قریبی لوگوں کو تنظیم سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ ریاست میں بی جے پی حکومت ہونے کے باوجود ان کے قریبی لیڈروں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ یہ دیکھنے والی بات ہوگی کہ کیا بپلب دیب پارٹی اعلیٰ کمان کو اپنی صفائی سے مطمءن کر پاتے ہیں یا نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined