لداخ میں ایل اے سی پر ہندوستان اور چین کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان آج شام 5 بجے کل جماعتی میٹنگ ہوگی جس میں الگ الگ سیاسی پارٹیوں کے سربراہان شامل ہوں گے۔ پی ایم نریندر مودی نے اس میٹنگ کی جانکاری گزشتہ دنوں دی تھی جو کہ ورچوئل ہوگی۔ اس میٹنگ میں ہندوستان اور چین کے درمیان موجودہ تنازعہ پر تبادلہ خیال ہوگا۔ میٹنگ میں پی ایم مودی یہ جانکاری دیں گے کہ فی الحال لداخ کے وادی گلوان میں کیسے حالات ہیں۔ دونوں ممالک کے فوج کے درمیان تصادم کے بعد گراؤنڈ زیرو پر حالات اور چین کے رخ کیا ہیں، ان سبھی ایشوز پر پی ایم مودی سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو جانکاری دیں گے۔ میٹنگ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی، این سی پی سربراہ شرد پوار سمیت کئی اہم لیڈروں کی شرکت متوقع ہے۔
Published: undefined
کچھ سیاسی پارٹیوں کو اس میٹنگ میں شرکت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ پارٹی کے لیڈران ناراض ہیں۔ ایسی پارٹیوں میں آر جے ڈی کا نام بھی شامل ہے جس کی وجہ سے تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے اور پوچھا ہے کہ کس بنیاد پر پارٹیوں کو اس میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس کل جماعتی میٹنگ سے پہلے سبھی اہم پارٹیوں کے سربراہان سے فون پر بات کی۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اس میٹنگ میں 17 سیاسی پارٹیوں کے نمائندہ شامل ہو سکتے ہیں۔ ایم کے اسٹالن، این چندرا بابو نائیڈو، جگن ریڈی، شرد پوار، نتیش کمار وغیرہ وہ اہم نام ہیں جن کے اس میٹنگ میں شامل ہونے کے قوی امکان ہیں۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ لداخ میں سرحد پر جب سے چین اور ہندوستان کے درمیان تنازعہ بڑھا ہے تب سے کانگریس لگاتار یہ مطالبہ کر رہی تھی کہ مرکزی حکومت اس سلسلے میں ملک کو جانکاری دے۔ لیکن حکومت لگاتار خاموشی اختیار کیے ہوئی تھی۔ وادی گلوان میں ہندوستان اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم میں ہندوستان کے 20 جوان شہید ہو گئے، حالانکہ اس دوران یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کے بھی 43 فوجی مارے گئے۔ اس تصادم کے بعد بھی کانگریس یہ مطالبہ کر رہی تھی کہ پی ایم مودی اس سلسلے میں ملک کو جانکاری دیں اور کل جماعتی میٹنگ بلائیں۔ بالآخر پی ایم مودی کو کل جماعتی میٹنگ بلانی پڑی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز