کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہریانہ حکومت نے ایک اور قدم اٹھایا ہے۔ فرید آباد کے بعد اب گروگرام-دہلی سرحد کو بھی سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جمعہ کی صبح 10 بجے سے دہلی-گروگرام سرحد کو سیل کرنے کا فیصلہ لیا گیا جس کے سبب سرحد پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ خبروں کے مطابق صرف ان لوگوں کو آنے جانے کی اجازت دی گئی جن کے پاس وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ پاس موجود ہے۔
Published: undefined
اے سی پی کرن گویل کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ "ایمبولنس، کیش وین، تیل، سلنڈر، گیس کی سپلائی، ضروری خدمات، سبزی-پھل وغیرہ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ مرکزی حکومت کی کچھ وزارتوں کے افسران اور ملازمین کو بھی پابندی سے چھوٹ دی گئی ہے۔ انھیں بین ضلعی سفروں کی اجازت ہے۔ ایسے کچھ پوائنٹس ہیں جہاں ہمیں لوگوں کی آمد و رفت پر پابندی لگانے کو کہا گیا ہے اور اس میں میڈیا شامل نہیں ہے۔ اسپتالوں میں کام کرنے والوں کے لیے وہیں انتظام کیا جائے جہاں وہ کام کرتے ہیں، اور پولس پر بھی پابندی نافذ العمل ہے۔"
Published: undefined
واضح رہے کہ نئے ضابطوں کے مطابق سرکاری دفاتر کے موزوں افسران یا ملازمین، وزیر اعظم دفتر، مرکزی وزارت داخلہ، وزارت مالیات، وزارت دفاع، ڈاک محکمہ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور الرٹ دینے والی ایجنسیوں، قومی اطلاعات سائنس سنٹر، انڈین فوڈ کارپوریشن کے افسران یا ملازمین کو اپنا شناختی کارڈ دکھانے پر آمد و رفت کی اجازت پہلے کی طرح ہی دی جائے گی۔
Published: undefined
اس درمیان بتایا جا رہا ہے کہ جنھیں بھی گروگرام-دہلی سرحد پر آمد و رفت کی اجازت ملے گی، انھیں لازمی طور پر آروگیہ سیتو ایپ اپنے موبائل میں انسٹال کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں سرحد پار کرتے وقت ان لوگوں کی تھرمل اسکریننگ وغیرہ بھی کی جائے گی۔ اس دوران جن اشخاص میں انفیکشن کی علامت نظر آئے گی، ان کے لیے ریپڈ ٹیسٹنگ سہولت بھی دستیاب رہے گی تاکہ کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined