سری نگر: وادی کشمیر میں مواصلاتی نظام پر گزشتہ زائد از دو ماہ سے جاری پابندی سے جہاں ایک طرف تمام لوگوں کو بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے تو وہیں دوسری طرف اس پابندی کا ایک مثبت پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ بچے اپنے بڑوں کے ساتھ دوبارہ جڑ رہے ہیں اور گھر کے افراد خانہ بھی اپنے اپنے موبائل فونوں کے ساتھ منہمک ہونے کے بجائے ایک بار پھر ایک دوسرے کے ساتھ مختلف گھریلو امور پر بات چیت کرنے لگے ہیں۔
Published: undefined
بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے مواصلاتی نظام مسلسل معطل ہے جس کے باعث لوگوں کوگونا گوں مشکلات کا سامنا ہے تاہم لینڈ لائن سروس کی بحالی سے لوگوں کی مشکلات میں قدرے فرق واقع ہوا ہے۔ محمد ایوب نامی ایک سبکدوش سرکاری ملازم نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مواصلاتی نظام پر جاری پابندی کا یہی ایک مثبت پہلو ہے کہ ہمارے بچوں کو ہمارے ساتھ گفتگو کرنے کا وقت میسر ہوا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مواصلاتی نظام پر جاری قدغن سے لوگوں کو یقیناً گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس کا ایک مثبت پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ ہمارے بچوں کو ہمارے ساتھ گفتگو کرنے کا وقت مل گیا ہے ورنہ وہ لوگ دن رات اپنے اپنے موبائل فونوں کے ساتھ چپکے رہتے تھے اور فیس بک، یو ٹیوب، وٹس ایپ وغیرہ ہی ان کے والدین بھی تھے اور ساتھی و دوست بھی۔
Published: undefined
عمران احمد نامی ایک شہری نے کہا کہ موبائل انٹرنیٹ کی پابندی سے ہم عرصہ دراز کے بعد شام کے وقت اپنے گھریلو امور پر بات کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کنبہ چھ افراد پر مشتمل ہے، شام کے وقت سب کے سب اپنے اپنے موبائل سیٹوں کے ساتھ منہمک رہتے تھے کسی کو کسی کے ساتھ بات کرنے کے لئے وقت ہی دستیاب نہیں ہوتا تھا یہاں تک کہ اہم گھریلو امور پر بھی بات نہیں ہوتی تھی، لیکن جب سے انٹرنیٹ بند ہوا ہے تب سے ہم آئے روز نہ صرف گھریلو امور پر بات کرتے ہیں بلکہ دیگر امور پر بھی شام کے وقت بحث وتمحیص ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ایک بار پھر ہم ایک ہی کنبے کے افراد لگنے لگے ہیں ورنہ ہم صرف کھانا کھانے کے وقت اکھٹے ہوتے تھے۔
Published: undefined
محمد اکبر نامی ایک سبکدوش سرکاری ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ انٹرنیٹ کی پابندی سے جہاں ایک طرف دوریاں بڑھ گئیں ہیں تو دوسری طرف رقابتیں قریب ہوگئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مواصلاتی نظام پر جاری پابندی سے دوریاں بڑھ گئی ہیں جو کام پانچ منٹ میں انجام پاتا تھا وہ اب پانچ دنوں کے بعد بھی مکمل نہیں ہوتا ہے اس کے علاوہ بھی لوگوں خاص کر طالب علموں کو بے حد مشکلات کا سامنا ہے لیکن انٹرنیٹ پر پابندی سے لوگ ایک دوسرے کے قریب بھی آگئے ہیں، بچے اپنے والدین کے ساتھ جڑ گئے ہیں، رشتہ دار فون پر ہی خیر عافیت معلوم کرنے کے بجائے اب ایک دوسرے کے پاس جانے لگے ہیں جس سے رشتوں کی مٹھاس بھی بڑھ گئی ہے اور محبت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کو بھی بچوں کے ساتھ محو گفتگو ہونے کا وقت مل گیا ہے اور بچوں کو بھی والدین کے ساتھ بات کرنے کا وقت میسر ہوا ہے۔
Published: undefined
مدثر حسین نامی ایک اسلامی اسکالر نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ساتھ چوبیس گھنٹے مصروف رہنے سے بچوں کی تربیت متاثر ہوگئی تھی اور ان کی انتہائی خطرناک ذہنی نشو نما ہورہی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے رات دن سوشل میڈیا کے ساتھ مصروف رہا کرتے تھے جس سے ان کی منفی ذہنی نشو نما ہو رہی تھی اور ان کی تربیت متاثر ہو رہی تھی لیکن اب چونکہ انٹرنیٹ بند ہے اور وہ بیشتر وقت اپنے والدین اور دوستوں کے ساتھ گزار رہے ہیں تواس سے ان کی شخصیات پر مثبت اثرات مرتسم ہوں گے۔
Published: undefined
عرفان احمد نامی ایک نوجوان اسکالرنے کہا کہ انٹرنیٹ پر جاری پابندی سے کئی شادی شدہ جوڑوں کےدرمیان رشتوں میں مٹھاس دوبارہ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر جاری پابندی سے کئی شادی شدہ جوڑوں کے رشتوں میں دوبارہ مٹھاس آئی ہے کیونکہ جب شوہر شام کے وقت اپنی شریک حیات کے ساتھ بات کرنے کے بجائے موبائل کے ساتھ منہمک رہتا تھا تو دونوں کے درمیان نوک جھونک ہوجاتی تھی اور بات رشتوں میں دراڑ ہونے پر پہنچ جاتی تھی لیکن اب چونکہ انٹرنیٹ بند ہے تو میاں بیوی کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو کرنے کے لئے وقت مل گیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک طرف انٹرنیٹ کی پابندی سے مشکلات ہورہی ہیں لیکن دوسری طرف لوگوں کے درمیان رنجشیں اور گلے دور ہورہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں مواصلاتی نظام پر جاری پابندی سے طلبا، تجار اور صحافیوں کو بے پناہ مشکلات و مسائل در پیش ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined