اتر پردیش میں پولس کی بربریت اور بے قصور لوگوں کو نشانہ بنائے جانے کا معاملہ لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ چہار جانب سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ بی جے پی حکومت نے اپنے ایجنڈے کے تحت تمام بے قصور لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے زیادہ تر اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، بہت سے لوگوں کو مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد میں عوامی ملکیت کے نقصان کی بھرپائی کرنے کا قانونی نوٹس بھی بھیجا گیا ہے۔ جن لوگوں کو ایسے نوٹس ملے ہیں ان میں سے زیادہ تر غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جو کسی طرح مزدوری وغیرہ کر کے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
مظفر نگر جیل سے چار بے قصور لوگوں محمد فاروق، عتیق احمد، شعیب اور محمد خالد کی تقریباً 10 دن کے بعد آزادی ملی۔ معصوم افراد کی اس آزادی کے بعد اتر پردیش حکومت اور پولس کے دعووں کی قلعی کھلنی شروع ہو گئی ہے کہ کس طرح بے قصور لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
مظفر نگر کے اسسٹنٹ پولس سپرنٹنڈنٹ ستپال نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جن چار لوگوں کو آزاد کیا گیا ہے ان میں سے ایک سرکاری محکمہ میں ٹائپسٹ ہے اور اسے سی آر پی سی کی دفعہ 169 کے تحت آزاد کیا گیا ہے۔ اس دفعہ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ جانچ کے بعد اس کا کسی بھی تشدد میں ہاتھ نہیں پایا گیا ہے۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
دوسری طرف رام پور میں ضلع انتظامیہ نے 28 لوگوں کو عوامی ملکیت کے نقصان کی بھرپائی کے لیے 25 لاکھ روپے جمع کرانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ انوجنئے کمار سنگھ نے بتایا کہ ان میں سے دو لوگوں کے خلاف بھیجے گئے نوٹس کو واپس لیا جا سکتا ہے کیونکہ تشدد میں ان کی شمولیت کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے تشدد میں شامل لوگوں کی شناخت کر لی ہے۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
راجدھانی لکھنؤ میں بھی افسروں نے بتایا کہ ایک خاتون نے اپنے بیٹے کو بے قصور ثابت کر دیا ہے۔ اس کا بیٹا اس وقت جیل میں ہے اور اس کی رہائی کا حکم جلد جاری ہوگا۔ اتر پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری اویناش اوستھی نے کہا کہ حکومت نے سبھی معاملوں کا تجزیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جو بھی بے قصور پایا جائے گا اسے آزاد کیا جائے گا۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
غور طلب ہے کہ اس سے قبل اتر پردیش حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخالف مظاہروں کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کا ذمہ ضلع سطح پر ایس آئی ٹی (اسپیشل جانچ ٹیم) کے حوالے کیا ہے۔ ان ٹیموں کی قیادت ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ کریں گے۔ ٹیم کا کام ایسے لوگوں کی شناخت کرنا ہے جو اصل معنوں میں تشدد میں شامل تھے۔ اویناش اوستھی نے بتایا کہ ’’ایس آئی ٹی اس لیے تشکیل دی گئی ہے تاکہ کسی بے قصور کی گرفتاری نہ ہو اور اگر وہ غلطی سے گرفتار ہوا ہے تو اسے آزاد کیا جائے۔‘‘
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
واضح رہے کہ گرفتار کیے گئے لوگوں پر مختلف دفعات میں مقدمے قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں غیر قانونی جلسے، قتل کی کوشش، غیر قانونی رخنہ اندازی، مجرمانہ منشا اور سرکاری ملازم پر مجرمانہ حملے وغیرہ شامل ہیں۔ ان لوگوں پر مجرمانہ سازش تیار کرنے اور سرکاری ملکیت کو نقصان پہنچانے کا معاملہ بھی درج کیا گیا ہے۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
سول سوسائٹی اور سیاسی پارٹیوں کے اراکین کا دعویٰ ہے کہ پولس نے ایک خاص طبقہ کے گھروں پر حملے کیے اور سماجی کارکنان کو گرفتار کیا۔ ان میں بہت سے بے قصور لوگوں کو بھی پتھر بازی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ پولس کا کہنا ہے کہ پتھر بازی میں تقریباً 200 پولس والے زخمی ہوئے ہیں۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
اتر پردیش کے ایسے علاقوں جہاں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے، وہاں اس وقت پولس بربریت کا زبردست خوف پھیلا ہوا ہے۔ لیکن اب زندگی دھیرے دھیرے معمول کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کے اندر ایک خوف کا ماحول ہے کہ پولس کسی بھی وقت آ کر ان کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jan 2020, 3:45 PM IST
تصویر: پریس ریلیز