ہندوستان نے آر سی ای پی یعنی ’ریجنل کمپریہنسو اکونومک پارٹنرشپ‘ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ ہندوستان نے کہا کہ وہ ملک کی فکر سمجھتے ہیں اور گھریلو صنعتوں کے مفاد کو لے کر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا ہے۔ آر سی ای پی ایک ٹریڈ ایگریمنٹ (تجارتی معاہدہ) ہے جو رکن ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تجارت میں کئی سہولیت دے گا۔ اس کے تحت درآمدگی پر لگنے والا ٹیکس نہیں دینا پڑے گا یا پھر اس کی شرح بہت کم ہوگی۔ اس معاہدہ میں آسیان کے 10 ممالک کے ساتھ 6 دوسرے ممالک بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
دراصل اس معاہدے میں ہندوستان کے شامل ہونے کا ملک بھر کے کسان مخالفت کر رہے تھے۔ کسان تنظیموں نے اسے لے کر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا اور احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ کسانوں کی دلیل تھی کہ اگر یہ معاہدہ ہوا تو ملک کے ایک تہائی بازار پر نیوزی لینڈ، امریکہ اور یوروپی ممالک کا قبضہ ہو جائے گا اور ہندوستان کے کسانوں کو ان کے پروڈکٹ کی جو قیمتیں مل رہی ہیں، وہ مزید کم ہو جائیں گی۔
Published: undefined
دوسری طرف اکھل بھارتیہ کسان سنگھرش سمنوے سمیتی نے کہا تھا کہ اگر ہندوستان آر سی ای پی کے معاہدے میں شامل ہوتا ہے تو ملک کے زراعتی سیکٹر پر بہت برا اثر پڑے گا، اتنا ہی نہیں ہندوستان کی ڈیری صنعت پوری طرح سے برباد ہو جائے گی۔ تنظیم کے کنوینر وی ایم سنگھ کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں چھوٹے کسانوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ دودھ پروڈکشن ہی بچا ہوا ہے، ایسے میں اگر حکومت نے آر سی ای پی سمجھوتہ کیا تو ڈیری صنعت پوری طرح سے تباہ ہو جائے گا اور 80 فیصد کسان بے روزگار ہو جائیں گے۔
Published: undefined
لیکن ہندوستان نے واضح کر دیا تھا کہ وہ غیر جانبدار اور شفاف معاہدہ میں ہی شامل ہوگا۔ بینکاک میں چل رہے آسیان اعلیٰ سطحی سمیلن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں آر سی ای پی کا تذکرہ تک نہیں کیا تھا۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آر سی ای پی سمجھوتہ ہوتا تو ہندوستانی بازار میں چینی سامان کا سیلاب آ جاتا، کیونکہ چین کی امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ جاری ہے اور اسے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں اس نقصان کا ازالہ وہ ہندوستان اور دوسرے ممالک کے بازار میں اپنا سامان فروخت کر کے کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے آر سی ای پی سمجھوتے کو لے کر چین سب سے زیادہ اتاؤلا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined