کابل: افغانستان کے صوبہ پنجشیر کی طرف جانے والی سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں اور پندرہ روز کے زائد عرصے تک بند ٹیلی کمیونیکیشن خدمات بحال کی گئی ہیں۔ ایک مقامی باشندے نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ صوبے کے بیشتر لوگ طالبان سے بچنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے کاٹ دیئے جانے کے 20 دن بعد بھی صوبے میں بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے۔
Published: undefined
ٹولو نیوز نے مقامی صحافی محمد وصی الماس کے حوالے سے بتایا کہ ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کل سے کام کر رہا ہے۔ مگر بجلی کا ابھی تک کوئی حل نہیں کیا گیا۔ پنجشیر کے کچھ باشندوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں میں طالبان اور ریذیڈنٹ فرنٹ فورس کے درمیان جھڑپوں کے بعد تقریباً 90 فیصد مقامی لوگ اپنے گھروں سے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء ختم ہونے کے بعد انہیں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
Published: undefined
ایک رہائشی نے بتایا کہ انہیں مالی بحران کا سامنا ہے۔ پنجشیر وادی میں، 100 فیصد لوگوں میں سے صرف 10 فیصد باقی ہیں، باقی طالبان جنگجوؤں سے بچنے کے لیے پہاڑوں پر چلے گئے ہیں۔ ایک مقامی سیکورٹی عہدیدار مولی ثنا سنگین فاتح نے کہا کہ صوبے میں حالات معمول پر ہیں، خواتین، بچوں اور لوگوں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ بجلی اور خوراک کی کمی جیسے تمام مسائل جھوٹ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز