طالبان نے منگل کے روز ہی افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا اور ایک دن بعد یعنی بدھ کے روز گزشتہ اشرف غنی حکومت کی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان جاری کر دیا گیا ہے جس میں دنیا بھر میں موجود سبھی افغانی سفارت کاروں نے نئی حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا ہے۔ افغانی سفارت کاروں نے گزشتہ افغان حکومت کو ہی ماننے کی بات کہی ہے اور نئی طالبانی حکومت کو قبول کرنے سے منع کر دیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سبھی سفارت خانوں کے ذریعہ جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت غیر آئینی ہے اور سیکورٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ بیان میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ نئی طالبانی حکومت نے عورتوں کے حق کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ لہٰذا وہ طالبانی حکومت کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ اس بیان میں بغاوت کے اعلان کے ساتھ ہی یہ بھی صاف کر دیا گیا ہے کہ سبھی موجودہ افغانی سفیر اپنے اپنے سفارت خانوں میں طالبانی نہیں بلکہ پرانا افغانی پرچم ہی استعمال کرتے رہیں گے۔
Published: undefined
قابل ذکر یہ بھی ہے کہ طالبان نے افغانستان کو جو نیا نام ’امارت اسلامی‘ دیا ہے، اس کو بھی سفارت خانوں کے مشترکہ بیان میں ماننے سے انکار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایسی خبریں پہلے سے سامنے آتی رہی ہیں کہ گزشتہ افغان حکومت کے سبھی سفارت کار حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ کے لگاتار رابطے میں تھے۔ لہٰذا آج اس بغاوت سے صاف ہے کہ بھلے ہی کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ نے رسمی طور پر طالبان کی نئی حکومت کی مخالفت نہیں کی ہو، لیکن اب ان کی ناخوشی صاف ہو گئی ہے۔ ممکن ہے کہ سفارت کاروں کی بغاوت انہی لیڈروں کے اشارے پر ہوئی ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined