وزیر مالیات پیوش گویل نے عبوری بجٹ میں جس طرح سے کھل کر بڑے بڑے اعلانات کیے، اس سے ایسا محسوس ہی نہیں ہوا کہ وہ عبوری بجٹ پیش کر رہے ہیں۔ لبھاؤنے منصوبے والے اس بجٹ نے نہ صرف پارلیمانی روایات کو توڑا بلکہ آئینی ضابطوں کا بھی لحاظ نہیں کیا۔ یہی سبب ہے کہ وکیل ایم ایل شرما نے اس بجٹ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے بجٹ 2019 کے خلاف پی آئی ایل یعنی مفاد عامہ عرضی داخل کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کی گزارش کی ہے۔
وکیل ایم ایل شرما نے اپنی مفاد عامہ عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے جس طرح کے اعلانات عبوری بجٹ میں کیے ہیں وہ صرف مکمل بجٹ میں ہی کیے جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی سال کے دوران صرف ووٹ آن اکاؤنٹ کی سہولت آئین میں ہے جسے عبوری بجٹ کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعہ حکومت طے شدہ وقت کے لیے صرف خرچ کی اجازت حاصل کر سکتی ہے۔ عرضی میں ایم ایل شرما نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی سال میں کچھ مدت کے لیے سرکاری خرچ کو منظور دینے کی روایت ہی رہی ہے اور بعد میں منتخب حکومت مکمل بجٹ پیش کرتی ہے۔
Published: undefined
ایم ایل شرما نے عبوری بجٹ میں مودی حکومت کے ذریعہ کیے گئے اعلانات کو آئین کے ساتھ دھوکہ قرار دیا اور کہا کہ اس بجٹ پر صدر جمہوریہ کے دستخط لیے جانا ان کے ساتھ بھی دھوکہ ہے۔ ساتھ ہی عرضی دہندہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے مقصد سے مرکزی حکومت نے بجٹ میں حد کو پار کرتے ہوئے بڑے اعلانات کیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز