پی این بی مہاگھوٹالہ معاملہ ابھی خبروں میں ہی ہے اور بی جے پی حکمراں ریاست راجستھان سے ایک نئے گھوٹالے کی خبر سامنے آئی ہے۔ یہ گھوٹالہ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) سے متعلق ہے اور تقریباً 5000 کروڑ پر مبنی ہے۔ معاملہ اشتہار کا ہے جس کی تفصیلات دینے سے ایل آئی سی نے انکار کر دیا ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں مرکزی وزارت داخلہ کے چیف سکریٹری اور ایل آئی سی کے چیئرمین وی کے شرما کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت میں اس معاملے کی سماعت جسٹس کے ایس جھاویری اور جسٹس وی کے ویاس کی ڈویژنل بنچ دیکھ رہی ہے۔
ڈویژنل بنچ نے وکیل سنیل کمار سنگھ کی جانب سے داخل ایک عرضی پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے چیف سکریٹری اور ایل آئی سی چیئرمین سے جواب طلب کیا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ معاملے میں سی بی آئی جانچ کے علاوہ کمیشن کے ذریعہ جانچ کرانے کا راستہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔
وکیل سنیل کمار سنگھ نے عدالت میں داخل اپنی عرضی میں کہا ہے کہ انھوں نے ایل آئی سی سے آر ٹی آئی کے تحت پوچھا تھا کہ ان کی جانب سے دیے جانے والے اشتہارات کس پالیسی سے دیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایل آئی سی سے یہ بھی سوال کیا گیا تھا کہ سال 2013 سے اب تک کس کو اور کتنی رقم کے اشتہارات جاری کیے گئے۔ جواب میں ایل آئی سی نے لکھا تھا کہ اشتہار کی پالیسی سے متعلق ان کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ پانچ سالوں کے اشتہارات کو جاری کیے جانے سے متعلق ایل آئی سی نے کوئی بھی اطلاع فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
آر ٹی آئی کا جواب موصول ہونے کے بعد سنیل کمار سنگھ نے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے کہا کہ ایل آئی سی نے نیرو مودی کی کمپنی ’گیتانجلی‘ میں انویسٹمنٹ بھی کیا تھا۔ پی این بی بینک گھوٹالہ کے سبب ایل آئی سی کو بھی تقریباً 1400 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ داخل عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایل آئی سی کی 59ویں سالانہ رپورٹ کے مطابق ایل آئی سی نے اشتہار اور دیگر تشہیری عمل کے لیے 44 ہزار 762 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ایل آئی سی چیئرمین وی کے شرما کے وقت میں ایل آئی سی میں ہزاروں کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہو رہا ہے۔ سنیل کمار سنگھ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ عوام کی کمائی کو اشتہار جاری کرنے میں لگایا جا رہا ہے جس میں بھائی بھتیجہ واد خوب ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیئرمین اپنی مرضی کے لوگوں میں اشتہار جاری کر رہے ہیں۔ عرضی میں انھوں نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined