نئی دہلی: اڈانی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پارلیمنٹ میں بحث اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے تحقیقات کے مطالبہ پر لگاتار احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس معاملہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی تعطل جاری ہے۔ دریں اثنا، اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے باہر انسانی زنجیر بنا کر احتجاج کیا۔ کانگریس کارکنوں نے بھی اڈانی تنازعہ پر دہلی میں احتجاج کیا اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
احتجاج میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے مرکز پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ’’حکومت جے پی سی سے کیوں ڈرتی ہے۔ جس مطالبے کے لیے ہم نے کل احتجاج کیا تھا آج بھی وہی ہے۔ ہمارا جے پی سی کا مطالبہ ہے لیکن یہ حکومت نہیں مان رہی، اس لیے آج ہم نے انسانی زنجیر بنائی۔ جب ان کے پاس اکثریت ہے تو وہ جے پی سی سے کیوں ڈرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ادھر، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع نہیں دے رہے۔ قبل ازیں، ہم خیال اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے کے چیمبر میں ملاقات کی، جس میں ڈی ایم کے، این سی پی، آر جے ڈی، بی آر ایس، سی پی ایم، سی پی آئی، شیو سینا ادھو ٹھاکرے دھڑے اور عآپ سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے شرکت کی۔
Published: undefined
میٹنگ کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کو کام کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہتی ہے تاکہ اڈانی مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بحث نہ ہو۔ انہوں نے کہا ’’پارلیمنٹ کو کام کرنے کی اجازت نہ دینا اور اڈانی کیس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقات کے ہمارے مطالبے کو نظر انداز کرنا ان کی سازش ہے۔ وہ بے روزگاری اور مہنگائی کے مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
Published: undefined
اس سے پہلے بدھ کو اپوزیشن نے اڈانی کے معاملے پر مودی حکومت کے محاصرہ کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر تک مارچ کیا لیکن دہلی پولیس نے انہیں دفعہ 144 کا حوالہ دیتے ہوئے درمیان میں ہی وجے چوک پر روک دیا۔ اس کے علاوہ کانگریس کارکنان ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز