’’آچاریہ ہزاری پرساد دویدی کی شخصیت اور ان کا ادب دونوں ہندوستانی ثقافت کی علامت ہیں۔ یہ دورِ وسطیٰ کے ادب کی تشریح کرتے ہیں اور جدیدیت و روایات کو سمجھاتے ہیں۔ اپنے وقت کے انسان کو ادب سے تشکیل دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب کرتے ہوئے وہ سماج کے سب سے ذیلی طبقہ اور نسل کے شخص، محرومین اور استحصال زدہ لوگوں کو نہیں بھولتے۔‘‘ یہ کہنا ہے ہندی کے شہرت یافتہ ناقد، شاعر و مصنف ڈاکٹر وشوناتھ ترپاٹھی کا۔
Published: undefined
آچاریہ ہزاری پرساد دویدی کی 116ویں جینتی کے موقع پر ہفتہ کے روز آچاریہ ہزاری پرساد دویدی میموریل ٹرسٹ اور ہندی اکادمی، دہلی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے ساہتیہ اکادمی کے جلسہ گاہ میں سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں ڈاکٹر وشوناتھ ترپاٹھی بطور خصوصی مقرر موجود تھے۔ ان کے علاوہ ہندی ادب کے سینئر ناقد پروفیسر نتیانند تیواری بھی موجود تھے جنھوں نے سمینار کی صدارت کی۔ تقریب کے شروع میں ٹرسٹ کے ذریعہ شائع کتاب ’پنرنوا‘ کا اجراء عمل میں آیا۔ اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ اور مشہور ہندی ادیب جناردن دویدی اور راج کمل پرکشان کے سربراہ اشوک ماہیشوری بھی موجود تھے۔
Published: undefined
اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر نتیانند تیواری نے کہا کہ ’’دویدی جی ادب اور جدیدیت کی ’سمجھ‘ میں روایت کو گہرائی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ روایت اور جدیدیت کی شکل کو ان کی داخلی رفتار کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔ بدلتے ہوئے قائم رہنے والی اہلیت کو وہ اس عمل میں پہچانتے ہیں۔ اس لیے روایت اور جدیدیت کے درمیان میں ایک گہرے تعمیری رشتے کو پہچان لیتے ہیں۔ آچاریہ جی روایت اور جدیدیت کو یکسر معاون کے کردار میں دیکھنے والے جدید دور کے اہم ناقد ہیں۔ وہ سائنس اور ادب کو حریف نہیں بلکہ حلیف کے کردار میں دیکھتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ٹرسٹ کی سربراہ ڈاکٹر اپرنا دویدی نے تقریب کے آغاز میں ٹرسٹ کی تشکیل کے مقاصد کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ یہ ٹرسٹ ادب، زبان، تعلیم اور ماحولیات کے شعبہ میں کام کر رہا ہے۔ یہ چاروں شعبے آچاریہ دویدی جی کے بہت قریب تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined