نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز عصمت دری کے ایک ملزم کی درخواست ضمانت صرف اس بنیاد پر منظور کر لی کہ اس کا نام اس خاتون کے ہاتھ پر نقش (گدا ہوا) ہے۔ این ڈی ٹی وی پر شائع رپورٹ کے مطابق، ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا، ’’جب دوسری طرف سے مزاحمت ہو رہی ہو تو جسم پر اس طرح کا ٹیٹو بنانا آسان کام نہیں ہے۔"
Published: undefined
جسٹس رجنیش بھٹناگر نے اپنے فیصلے میں کہا، کہ "میری رائے میں ٹیٹو سازی ایک فن ہے اور اس کے لئے خصوصی مشین کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیز، اس طرح کا ٹیٹو بنانا آسان نہیں ہے، جو شکایت کنندہ کے ہاتھ پر موجود ہے۔" عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، "ٹیٹو بنانا سب کا کام نہیں ہے اور یہ استغاثہ کا کام بھی نہیں ہے۔ درخواست گزار کا ٹیٹو کے کاروبار سے کوئی تعلق ہے یا نہیں!"
Published: undefined
خاتون نے الزام لگایا کہ ملزم نے دھمکی اور بلیک میل کے ذریعے اس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ یہ تعلقات سال 2016 سے 2019 تک جاری رہے۔
Published: undefined
وہیں، ملزم نے بتایا کہ شکایت کنندہ، جو شادی شدہ تھی، وہ اس سے محبت کرتی تھی۔ ملزم نے مزید کہا کہ ایف آئی آر اس وقت درج کی گئی جب ملزم تعلقات برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔ اس نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے عدالت میں خاتون کے بازو پر ٹیٹوز کی تصاویر بھی دکھائیں اور کہا کہ خاتون نے اس کے ساتھ سیلفی بھی لی ہوئی ہے، متعدد تقریبات میں اس کے ساتھ موجود رہی اور فیس بک پر بھی خاتون نے ہی ملزم کو فرینڈ ریکوسٹ بھیجی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز