اتر پردیش کے باغپت میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے لوگوں نے شروتی دیوی کی بے عزتی کر جین سماج کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچائی ہے۔ شروتی دیوی جین سماج میں اعلیٰ مقام رکھتی ہیں۔ اس واقعہ کے بعد باغپت پولس نے اے بی وی پی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ جین سماج کے لیڈر گورو جین نے اے بی وی پی کے ذریعہ کیے گئے ہنگامے کی سخت تنقید کی ہے اور ملزمین پر این ایس اے لگانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ جین سماج ہندوستان میں اقلیتی طبقہ میں شمار کیا جاتا ہے اور ان کی ہندوستان میں تقریباً 50 لاکھ کی آبادی ہے۔
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST
اے بی وی پی کارکنان نے باغپت واقع دگمبر جین کالج میں ’شروتی دیوی‘ مورتی کو لے کر ہنگامہ گزشتہ منگل کے روز کیا تھا، اور اس سلسلے میں جین سماج کے لوگوں نے بدھ کے روز ایک میٹنگ کی۔ بعد ازاں ایک جلوس نکال کر پیش آئے واقعہ کی سخت مذمت بھی کی گئی۔ پھر سماج کے معزز لوگوں نے کالج انتظامیہ کمیٹی کو عرضداشت پیش کی۔ دوسری طرف کالج پرنسپل نے کوتوالی میں اے بی وی پی کارکنان کے خلاف تحریری شکایت کی ہے۔ مغربی اتر پردیش کے کئی مقامات پر جین سماج نے میٹنگ کر اے بی وی پی کارکنان کی حرکتوں پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ باغپت کے علاوہ ہستنا پور، کھتولی، وہلنا اور سہارنپور میں سب سے زیادہ ناراضگی دیکھی گئی ہے۔
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST
قابل ذکر ہے کہ منگل کے روز اے بی وی پی کارکنان کے ذریعہ بڑوت نگر واقع دگمبر جین کالج میں نصب مجسمہ کو متنازعہ بتاتے ہوئے احتجاج درج کیا گیا تھا۔ کالج گیٹ پر تالہ بندی کر کے انتظامیہ کمیٹی کو 7 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے ’شروتی دیوی‘ کی مورتی ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد جین سماج کے لوگوں میں مایوسی اور ناراضگی دیکھنے کو ملی تھی۔ دگمبر جین کالج میں انتظامیہ کے ذریعہ یہ مورتی 2016 میں نصب کی گئی تھی جس کو ہٹوانے کے لیے منگل کے روز کالج احاطہ میں اے بی وی پی کارکنان نے ہنگامہ کیا۔ شرمناک بات یہ ہے کہ جوتے چپل پہن کر اے بی وی پی کارکنان شروتی دیوی کی مورتی پر چڑھ گئے اور دیوی کے وقار کو ٹھیس پہنچائی۔ اس دوران کالج پہنچی پولس اور کالج اسٹاف سے اے بی وی پی کارکنان کی نوک جھونک بھی ہوئی تھی۔ گیٹ پر تالا لگائے جانے کے سبب کالج اسٹاف بھی اندر بند ہو گئے تھے۔
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST
بدھ کے روز جین سماج کے ذریعہ جو میٹنگ منعقد کی گئی، اس میں شامل مورخ امت رائے جین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جین مذہب کے مطابق شروتی دیوی علم اور دانش عطا کرنے والی ہیں۔ جین مذہب میں چوبیس تیرتھنکر بھگوان ہیں۔ ہر تیرتھنکر کے ساتھ دیوی اور دیوتاؤں کا بھی وجود ہوتا ہے۔ جین طبقہ میں دیویوں کی مورتی کے ساتھ پیشانی پر تیرتھنکر کا ہونا بھی معمول کی بات ہے۔ اے بی وی پی کارکنان کا اس پر مخالفت کرنا پوری طرح نامناسب ہے۔ ملک بھر میں سینکڑوں مقامات پر ’ماں شروتی دیوی‘ کی مورتیاں قائم ہیں۔ اے بی وی پی کے احتجاجی مظاہرہ سے جین اقلیتوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘‘
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST
کالج پرنسپل ڈاکٹر ویریندر سنگھ نے اس واقعہ کے تعلق سے بتایا کہ کالج میں سال 2016 میں مورتی نصب کی گئی تھی جو کہ جین مذہب کی علامت شروتی دیوی کی ہے۔ کالج انتظامیہ کے مطابق 2016 میں مورتی کالج کی صدی تقریب کے دوران لگوائی گئی تھی۔ اس وقت بھی طلبا نے ماں سرسوتی کی مورتی کے سر پر جین منی کو دکھائے جانے کی مخالفت کی تھی۔ کالج پرنسپل نے پولس کو تحریر کردہ شکایت میں اے بی وی پی کے ضلع کنوینر انکر چودھری، یاچیکا تومر، ہیپی شرما، جو کالج کے طالب علم بھی نہیں ہیں، پر کالج احاطہ میں ہنگامہ کرنے اور شروتی دیوی کی مورتی کی بے عزتی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST
کالج پرنسپل ڈاکٹر ویریندر سنگھ نے کالج میں گھس کر توڑ پھوڑ کی کوشش کرنے، تالے کو توڑ کر اپنا تالا لگانے، طلبا و طالبات اور کالج اسٹاف کو یرغمال بنانے کی کوشش کرنے وغیرہ کے معاملے میں 10 اے بی وی پی کارکنان کے خلاف کوتوالی میں تحریری شکایت کی ہے۔ باغپت پولس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ تحریری شکایت کی بنیاد پر جانچ کر کارروائی کی جا رہی ہے۔
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Dec 2020, 6:10 PM IST