عام انتخابات سے ڈھائی ماہ قبل اور پرینکا گاندھی کی سیاست میں باقائدہ اینٹری سے قبل اے بی پی چینل اور سی ووٹر کے ذریعہ ملک کا مزاج جاننے کے لئے کرائے گئے سروے سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد این ڈی کو آنے والے عام انتخابات میں اکثریت نہیں مل رہی ہے ۔ اس سروے کے مطابق اگر آج انتخابات ہوتے ہیں تو این ڈی اکثریت کے آنکڑے سے ۳۹ سیٹیں دور رہے گی اور یو پی اے اور دیگر پارٹیوں کو ملا کر ۳۰۰ سے زیادہ سیٹیں حاصل ہو ں گی ۔
اے بی پی اور سی ووٹر کے سروے کے مطابق این ڈی اے کو آج کی تاریخ میں ۲۳۳ سیٹیں ملیں گی اور یہ سال ۲۰۱۴ کے عام انتخابات سے ۹۹ سیٹیں کم ہوں گی اس لئے یہ بات صاف ہے کہ موجودہ این ڈی اے کا اقتدار میں واپس آنا نا ممکن ہے۔ دوسری جانب کانگریس کی قیادت والے اتحاد یو پی اے کو ۱۷۶ سیٹیں ملنے کے امکان ہیں جبکہ دیگر پارٹیوں کو جن میں ترنمول، ایس پی ، بی ایس پی وغیرہ شامل ہیں ان کو ۱۴۳ سیٹیں ملنے کا امکان ہے ۔ اگر دیکھیں تو این ڈی اے کو اقتدار میں آنے کے لئے ٹی آر ایس، بی جے ڈی اور جگن ریڈی کی کانگریس کی سیٹوں کی مدد مل سکتی ہے اور اگر حزب اختلاف کی کولکاتا کی ریلی کو نظر میں رکھیں تو یہ اتحاد آسانی سے حکومت بنا سکتا ہے۔
اس سروے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اتر پردیش جہاں سے سال ۲۰۱۴ میں بی جے پی کو سب سے زیادہ ۷۱ سیٹیں ملی تھیں وہاں پر بی جے پی کے لئے تمام دروازے بند نظر آ رہے ہیں ۔ اس سروے میں ان تین ریاستوں میں جہاں حال ہی میں کانگریس اقتدار میں آئی ہے وہاں سے بی جے پی کو زیادہ سیٹیں ملنے کے امکان دکھائے گئے ہیں جبکہ یہ سروے عام انتخابات سے ڈھائی ماہ پہلے اور یہ سروے پرینکا گاندھی کے سیاست میں آنے سے پہلے کرایا گیا ہے ۔ ادھر اس سروے کے مطابق این ڈی اے کو ۳۸ فیصد اور یو پی اے کو ۳۰فیصد ووٹ ملتے دکھائے گئے ہیں اور یہاں یہ بات پھر غو رکرنے کی ہے جہاں یو پی اے کا گراف اوپر گیا ہے وہیں این ڈی اے کا گراف بہت تیزی سے نیچے گیا ہے اور اگر اوپر جانے اور گرنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے ماہ تک دونوں پارٹیوں کا فیصد ووٹ برابر آسکتا ہے اور عام انتخابات تک یو پی اے کا ووٹ فیصد این ڈی اے سے اوپر جا سکتا ہے ۔
اس سروے نے جہاں مودی اور بی جے پی کے پیروں تلے زمین کھسکا دی ہے وہیں اس نے عام آدمی پارٹی کے مستقبل پر بھی سوال کھڑے کر دئے ہیں ۔ اس سروے کے مطابق جس عام آدمی پارٹی کو پورے ملک میں ایک متبادل سیاسی پارٹی کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا اور جس نے دہلی اسمبلی انتخابات میں ۷۰ میں سے ۶۷ سیٹیں جیت کر ایک تاریخ رقم کی تھی اس کو عام انتخابات میں کوئی سیٹ نہیں مل رہی یعنی اس کو صفر سیٹ مل رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined