اپنے والد مختار انصاری کی آخری رسومات میں شامل نہ ہونے کا غم جیل میں بند عباس انصاری کو زندگی بھر رہے گا، لیکن اب وہ ان کی فاتحہ میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انھوں نے سپریم کورٹ میں عرضی لگائی ہے، جس پر عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش حکومت سے 9 اپریل تک جواب مانگا ہے۔
Published: undefined
دراصل مختار انصاری کی موت 28 مارچ کو اتر پردیش کے باندہ واقع ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے ہو گئی تھی۔ 30 مارچ کی صبح انھیں غازی پور واقع محمد آباد یوسف پور کی قبرستان میں دفن کیا گیا۔ مختار انصاری کی آخری رسومات میں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی، لیکن بڑا بیٹا عباس انصاری لاکھ کوششوں کے بعد بھی اس میں شریک نہیں ہو پائے۔ جیل میں بند عباس انساری نے عدالت میں عرضی داخل کر اپنے والد کی آخری رسومات میں حصہ لینے کی اجازت مانگی تھی، لیکن وقت پر یہ عرضی فہرست بند نہیں ہو سکی اور عباس اپنے والد کا آخری دیدار تک نہیں کر پائے۔
Published: undefined
5 اپریل کو عباس انصاری کے وکیل نے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ کو بتایا کہ ان کی عرضی وقت پر عدالت کے سامنے فہرست بند نہیں ہو سکی اور آخری رسومات ادا ہو چکی ہے، اب عباس کی خواہش فاتحہ میں شامل ہونے کی ہے۔ وکیل نے عدالت سے گزارش کی کہ عرضی میں ترمیم کرنے اور 10 اپریل کو ہونے والی فاتحہ میں ان کی شرکت کی اجازت دی جائے۔
Published: undefined
وکیل کی درخواست پر بنچ نے کہا کہ ’’عرضی دہندہ کے وکیل نے شروع میں کہا کہ چونکہ آخری رسومات پہلے ہی ادا ہو چکی ہے، عرضی دہندہ رِٹ پٹیشن میں ترمیم کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ 10 اپریل کو ہونے والی فاتحہ میں شامل ہو سکے۔ عرضی دہندہ ترمیم شدہ عرضی کی کاپی اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش وکیل کو فراہم کرے۔ بنچ نے اس معاملے میں اتر پردیش حکومت سے 9 اپریل تک جواب مانگا ہے اور آئندہ سماعت کے لیے 9 اپریل کی ہی تاریخ مقرر کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined