چنڈی گڑھ: پنجابی گلوکار اور کانگریس رہنما 28 سالہ شوبھدیپ سنگھ سدھو موسی والا کے قتل کے بعد پنجاب کی عام آدمی پارٹی کی حکومت کے خلاف عوام میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہپے۔ مانسا میں موسی والا کے گھر پہنچے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی گرپریت سنگھ کو گاؤں کے باشندگان کی جانب سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگوں نے رکن اسمبلی کے خلاف نعرے بازی کی اور انہیں واپس لوٹ جانے کو کہا۔ ہنگامہ آرائی کے سبب رکن اسمبلی بیرنگ واپس لوٹ گئے۔
Published: undefined
عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی کے خلاف احتجاج ایسے وقت کیا گیا جب ریاست کے وزیر اعلی بھگونت مان کی طرف سے مانسا کے موسی گاؤں میں سدھو کے اہل خانہ سے ملنے کے لئے آنے والے تھے۔ ان کے آنے سے پہلے ہی گاؤں موسیٰ میں ہنگامہ آرائی اور احتجاج شروع ہو گیا، تاہم بعد میں بھگونت مان موسی والا پہنچے اور اہل خانہ سے ملاقات کی۔
Published: undefined
پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کی آج سدھو موسی والا کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے پہنچنے سے پہلے گاؤں والوں اور رشتہ داروں نے شدید احتجاج کیا۔ لوگوں نے سدھو موسی والا کے گھر کے باہر پولیس اور وزیر اعلی مان کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ دریں اثنا، گھر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ نیوز پورٹل اے بی پی شائع خبر کے مطابق انتظامیہ نے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی کہ وزیر اعلی گاؤں موسیٰ آئیں گے یا نہیں۔ تاہم ڈی سی مانسا جسپریت سنگھ نے بعد میں کہا کہ اہل خانہ تعاون کر رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لئے رضامند ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
ادھر سدھو موسی والا کے گھر سے بیرنگ لوٹے عام آدمی پارٹی کے مقامی رکن اسمبلی گرپریت سنگھ بناولی نے کہا کہ انہیں خاندان سے کوئی شکایت نہیں ہے اور تمام لوگ ان کے ہی ہیں۔ اگر انتظامیہ کی طرف سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ اس کے لئے معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا ’یہ میرا اپنا خاندان ہے۔‘ یہ کہہ کر وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ کر واپس چلے گئے۔ گرپریت مانسا کی سردول گڑھ اسمبلی سیٹ سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ شوبھدیپ سنگھ سدھو عرف سدھو موسی والا کو اتوار کے روز پنجاب کے مانسا ضلع میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ حملے کے وقت وہ مہندرا تھار جیپ میں سفر کر رہے تھے۔ پنجاب حکومت نے قتل سے ایک روز قبل ان کی سیکورٹی واپس لے لی تھی، اس وجہ سے لوگوں میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز