دہلی کی ایک عدالت نے دہلی وقف بورڈ میں مبینہ بے ضابطگی سے جڑے معاملے میں عام آدمی پارٹی رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو ضمانت دے دی ہے۔ اس سے قبل منگل کے روز خصوصی جج وکاس ڈھل نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ امانت اللہ خان کی طرف سے پیش سینئر وکیل راہل مہرا نے کہا تھا کہ کسی بھی اصول کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے اور یہ الزام محض ایک خامی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’فنڈ کا کوئی غلط استعمال نہیں ہوا اور نہ ہی پہلی نظر میں اس کا کوئی ثبوت ہے۔‘‘ فنڈ کے مبینہ غلط استعمال کے سلسلے میں وکیل نے کہا کہ ’’ایک ایک پیسے کا حساب رکھا گیا۔‘‘
Published: undefined
راہل مہرا کے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے ایڈیشنل پبلک پرازیکیوٹر اتل شریواستو نے کہا کہ ابھی یہ معاملہ ضمانت دینے کی سطح پر نہیں پہنچا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امانت اللہ خان نے ایجنسی سے جھوٹ بولا تھا کہ ان کا موبائل فون غائب ہو گیا ہے۔ جج نے ان سے سوال کیا کہ امانت اللہ خان کے ذریعہ فنڈ کے مبینہ طور پر غلط استعمال کرنے سے سرکاری خزانے کو کیسے نقصان ہوا اور ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی پوچھا کہ اگر نقصان ہوا تو کتنے کا ہوا؟
Published: undefined
اس درمیان عدالت نے امانت اللہ خان کے مبینہ ساتھی اور شریک ملزم لڈن کو دو دن کے لیے اے سی بی (انسداد بدعنوانی برانچ) کی حراست میں بھیج دیا ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے پیر کے روز عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ اے سی بی نے 16 ستمبر کو امانت اللہ خان کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارنے کے بعد انھیں گرفتار کیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق امانت اللہ نے دہلی وقف بورڈ کا چیئرمین رہنے کے دوران مبینہ طور پر سبھی پیمانوں اور سرکاری گائیڈلائنس کی خلاف ورزی کر کے 32 لوگوں کی تقرری کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined