نئی دہلی: دہلی حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی آڑ میں مبینہ طور پر سیاسی اشتہارات چلانے کے الزام میں عام آدمی پارٹی کو 163.62 کروڑ روپے کی وصولی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلسٹی (ڈی آئی پی) کے ذریعہ جاری کردہ وصولی نوٹس میں دہلی میں حکمراں جماعت کو 10 دنوں کے اندر رقم ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
Published: undefined
نوٹس میں لکھا گیا ہے ’’مذکورہ بالا کے پیش نظر آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ فوری طور پر 993110053 روپے ریاستی خزانے میں ادا کریں اور حکومت کی جانب سے اس نوٹس کے جاری ہونے کی تاریخ سے 10 دنوں کے اندر متعلقہ ایجنسیوں کو وہ 7.11 کروڑ (تقریباً) براہ راست ادا کئے جائیں، جو باقی اشتہارات کے لیے ابھی تک ادا نہیں کئے گئے ہیں۔‘‘
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ایک ذریعہ کے حوالے سے بتایا، "اگر عام آدمی پارٹی کے کنوینر ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو دہلی کے ایل جی کے سابقہ حکم کے مطابق، وقت کے ساتھ پارٹی کے اثاثوں کو ضبط کرنے سمیت تمام نتیجہ خیز قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے سرکاری اشتہارات کی آڑ میں سیاسی پروپیگنڈہ چلانے کا الزام لگاتے ہوئے دہلی کے چیف سکریٹری کو ہدایت کی تھی کہ وہ عام آدمی پارٹی سے 2015-2016 میں اشتہارات پر ہوئے اخراجات کی وصولی کریں۔ یہ نوٹس لیفٹیننٹ گورنر کی ہدایات کے بعد ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلسٹی، حکومت دہلی نے جاری کیا ہے۔
Published: undefined
ادھر، عام آدمی پارٹی نے لیفٹیننٹ گورنر کے 20 دسمبر کے حکم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے 97 کروڑ روپے کی وصولی پر کہا کہ ایل جی کے پاس اس طرح کے احکامات جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ عآپ کے چیف ترجمان سوربھ بھردواج نے ایل جی کی ہدایت کو ’لو لیٹر‘ قرار دیا تھا۔
بھردواج نے کہا تھا ’’ہم ایک قومی پارٹی بن گئے ہیں، اس لئے بی جے پی پریشان ہے اور ہم نے ایم سی ڈی میں اس سے اقتدار چھین لیا ہے۔ ایل جی صاحب سب کچھ بی جے پی کی ہدایت کے مطابق کر رہے ہیں اور اس سے دہلی کے لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔ دہلی کے لوگ جتنے زیادہ پریشان ہوں گے، بی جے پی اتنی ہی زیادہ خوش ہوگی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر کی ہدایات قانونی طور پر موزوں نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined