اتراکھنڈ کی سرحد اور گھنے جنگلاتی علاقوں میں افضل گڑھ (ضلع بجنور، یوپی) کے ایک درجن نوجوانوں نے سڑک حادثات کا شکار ہونے والی گائیوں اور پیدل چلنے والوں کو بچانے کے لیے ایک شاندار مہم شروع کی ہے۔ ریہڑ، نگینہ اور افضل گڑھ کے علاقوں کے یہ نوجوان قومی شاہراہ پر بے سہارا گائیوں کی گردنوں اور سینگوں میں ریفلیکٹرز لگاتے ہیں تاکہ گاڑیاں رات کے اندھیرے میں گائیوں سے نہ ٹکرائیں۔ یہ مہم ایک حادثے سے ہی شروع ہوئی تھی۔ دراصل، گلی کا دکاندار خورشید سڑک پر آزاد گھومتی ایک گائے سے ٹکرا کر شدید زخمی ہو گیا تھا۔ جس کے بعد سب سے پہلے اس گاؤں کے نوجوانوں نے یہ مہم شروع کی، جس کا اثر اب پورے بجنور ضلع میں نظر آنے لگا ہے۔ اس کی شروعات مسلم برادری کے لڑکوں نے کی تھی لیکن اب تمام طبقات کے نوجوان اس میں لگے ہوئے ہیں اور یہ مہم افضل گڑھ، نگینہ، نجیب آباد، نور پور تک پھیل چکی ہے۔ جس میں مقامی انتظامیہ کا بھی تعاون حاصل ہو رہا ہے۔
Published: undefined
ان نوجوانوں کی بے لوث کاوشوں کو دیکھ کر تمام طبقوں کے تعاون کے بعد ہیومینٹی فار آل (انسانیت سب کے لیے) کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا گیا، جو اب تک سینکڑوں گائیوں اور لوگوں کی جان بچا چکا ہے۔ بالخصوص قومی شاہراہ 24 پر واقع دیہات کے تمام طبقات کے نوجوان اس مہم میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس مہم سے وابستہ ایک نوجوان تنویر احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے ایک درجن سے زائد نوجوانوں نے سینکڑوں گائیوں کی گردنوں اور سینگوں میں ریفلیکٹرز لگائے ہیں۔ اس سے گائے کے سڑک حادثات میں کمی آئی ہے۔
Published: undefined
نجیب آباد سے متصل ساہن پور قصبے کے چیئرمین خورشید منصوری کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم مہم ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ نوجوانوں کو اس کی ترغیب ایک حادثے سے ملی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے قومی شاہراہ پر کچھ گائیوں کے چمکتے سینگ دیکھے تو وہ متجسس ہوئے کہ یہ سب کون کر رہا ہے۔ حالانکہ یہ انتظامی کام بھی ہو سکتا تھا لیکن جیسے ہی معلوم ہوا کہ افضل گڑھ کے کچھ نوجوانوں نے یہ اقدام کیا ہے تو دل کو سکون پہنچا! پھر ایک دن میں نے دیکھا کہ کچھ نوجوان گائے کے سینگوں اور گردن پر ریفلیکٹر لگا رہے ہیں، اس کے بعد سے ہم نے بھی ایسا ہی کرنا شروع کر دیا۔ ہم نے ساہن پور ہریدوار روڈ پر نگر پنچایت کی جانب سے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
اس مہم کو شروع کرنے والے ممبران میں سے ایک محسن علی کہتے ہیں کہ ان کے سامنے ایک حادثہ پیش آیا۔ پھر ہم تین دوست بیٹھے تھے۔ جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم کچھ ایسا کریں گے جس سے گائے اور انسان دونوں کو بچایا جا سکے۔ گنے سے لدے ٹرک بھی یہاں سے گزرتے ہیں، اس لیے گایوں کو ان سے بچانا ضروری تھا۔ موٹر سائیکل پر ریڈیم ریفلیکٹر دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ آوارہ گائیوں پر اگر ریفلیکٹر لگائے جائیں تو وہ سڑک پر دور سے ڈرائیوروں کو نظر آ سکتی ہیں۔ پھر ہم کچھ دوستوں نے ملک کر ریفلیکٹرز خریدے۔ تاہم گائیوں کے ریفلیکٹر لگانا بہت مشکل کام تھا۔ شروع میں گائے ہمیں قریب بھی نہیں آنے دیتی تھی لیکن ہم تھیلے میں میں روٹی رکھ کر نکلنے لگے۔ پہلے ہم روٹی کھلاتے تھے اور اس کے بعد دوسرا ساتھی ریفلیکٹر کو گائے کے گلے یا سینگ لپر لگا دیتا تھا۔
Published: undefined
محسن کا کہنا ہے کہ ہمارے بے لوث اقدام کے پیش نظر ایک مقامی ڈاکٹر شیلندرا نے ہمیں تعاون دیا۔ پہلے یہ خدشہ تھا کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے اگر ہم گائے کے قریب گئے تو ہمیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے لیکن ڈاکٹر شیلیندر کے ساتھ ہونے کی وجہ سے یہ خوف دور ہو گیا۔ ڈاکٹر شیلیندر کا کہنا ہے کہ ایک ریفلیکٹر لگانے پر 100 روپے سے زیادہ خرچ آتا ہے اور یہ کسی کی جان بچانے کے عوض کچھ نہیں ہے۔ اس اقدام کے بعد حادثات میں کمی آئی ہے اور گائیوں اور انسانوں دونوں کی جانیں بچ رہی ہیں۔ افضل گڑھ تھانے کے انچارج یوگیندر سنگھ نے ان نوجوانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز