قومی خبریں

ایک کروڑ روپے ادا نہ کئے تو تاج محل کو ضبط کر لیا جائے گا! آگرہ بلدیہ نے اے ایس آئی کو بھیجا ٹیکس نوٹس

ادھر، اے ایس آئی حکام کا کہنا ہے کہ تاج محل کو 1920 میں ایک محفوظ یادگار قرار دیا گیا تھا اور برطانوی دور حکومت میں بھی اس یادگار پر کوئی پراپرٹی یا واٹر ٹیکس نہیں لگایا گیا تھا

تاج محل / Getty Images
تاج محل / Getty Images NurPhoto

آگرہ: آگرہ میونسپل کارپوریشن نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تاج محل پر 1.9 کروڑ روپے واٹر ٹیکس اور 1.5 لاکھ روپے پراپرٹی ٹیکس کے طور پر ادا کرے۔ اے ایس آئی سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 دن کے اندر بقایہ جات کی ادائیگی کریں۔ اگر 15 دنوں میں ٹیکس جمع نہ کرایا گیا تو تاج محل کو ضبط کرنے کی وارننگ دی گئی ہے۔

Published: undefined

اے ایس آئی سپرنٹنڈنٹ راج کمار پٹیل نے میڈیا کو بتایا ’’یادگاروں پر پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا ہے۔ ہم پانی کے لیے ٹیکس ادا کرنے کے بھی ذمہ دار نہیں ہیں کیونکہ اس کا کوئی تجارتی استعمال نہیں ہے۔ کیمپس کے اندر ہریالی کو برقرار رکھنے کے لیے پانی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاج محل کے لیے پانی اور پراپرٹی ٹیکس سے متعلق نوٹس پہلی بار موصول ہوا ہے، ہو سکتا ہے کہ غلطی سے بھیجا گیا ہو۔‘‘

Published: undefined

اے ایس آئی حکام نے بتایا کہ تاج محل کو 1920 میں ایک محفوظ یادگار قرار دیا گیا تھا اور برطانوی دور حکومت میں بھی اس یادگار پر کوئی ٹیکس یا واٹر ٹیکس نہیں لگایا گیا تھا۔

Published: undefined

معاملے کے بارے میں میونسپل کمشنر نکھل ٹی فنڈے نے کہا کہ وہ تاج محل سے متعلق ٹیکس سے متعلق کارروائی سے واقف نہیں ہیں۔ ٹیکسوں کے حساب کتاب کے لیے ریاست بھر میں جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) سروے کی بنیاد پر تازہ نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری عمارتوں اور مذہبی مقامات سمیت ان پر واجب الادا واجبات کی بنیاد پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ قانون کے مناسب عمل کے بعد رعایت دی جاتی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی کو نوٹس جاری ہونے کی صورت میں اس کی جانب سے موصول ہونے والے جواب کی بنیاد پر ضروری کارروائی کی جائے گی۔ اسسٹنٹ میونسپل کمشنر اور تاج گنج زون کی انچارج سریتا سنگھ نے کہا کہ تاج محل پر پانی اور پراپرٹی ٹیکس کے لیے جاری نوٹس کے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined