حیدرآباد: ملک بھر میں بینکنگ خدمات متاثر اور مفلوج ہیں کیونکہ بینک ملازمین، عہدیداروں اور منیجرس نے عوامی شعبہ کے بینکس کی نجی کاری کرنے کے مرکز کے اعلان کے خلاف یونائٹیڈ فورم آف بینکس یونین (یو ایف بی یو) کی اپیل پر دوروزہ ہڑتال پرچلے گئے ہیں۔ یو ایف بی یو، 9 بینک ٹریڈ یونینوں جیسے اے آئی بی ای اے، اے آئی بی او سی، این سی بی ای، اے آئی بی او اے، بی ای ایف آئی، آئی این بی ای ایف، آئی این بی او سی، این او بی ڈبلیو اور این او بی او پر مشتمل تنظیم ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے دو عوامی شعبہ کے بینکس کی نجی کاری کے اعلان کے پیش نظر یو ایف بی یو نے 15 اور 16مارچ کو دو دن مسلسل احتجاج کی اپیل کی تھی۔
Published: undefined
آل انڈیا ائمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ 4,9,10 مارچ کو ایڈیشنل چیف لیبر کمشنر ایس سی جوشی کے ساتھ ہوئے اجلاس میں یو ایف بی یو نے حکومت کی جانب سے اس فیصلہ پر دوبارہ غور کرنے کی بات ہوئی تھی۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ حکومت یو ایف بی یو کی پیشکشن پر رضامند نہیں ہوئی۔ اسی لئے ہم ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگئے۔
Published: undefined
وینکٹ چلم نے کہا کہ آج صبح سے ہی کامیابی کے ساتھ ہڑتال جاری ہے۔ ملازمین، عہدیدار اور منیجرس اس ہڑتال میں بڑے پیمانہ پرجوش وخروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ریاستوں سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ بینکنگ سرگرمیاں متاثر اور مفلوج ہوگئیں ہیں اور بیشتر برانچیں نہیں کھولی گئیں۔ چیکس کا کلیرنس بھی نہیں ہوسکا کیونکہ کئی برانچیں نہیں کھولی گئیں۔ اوسطاً تقریبا دو کروڑ چیکس جن کی مالیت 16500 کروڑ روپئے ہے، کلیرنہیں کیے جاسکے۔
Published: undefined
یونین کے سرکردہ لیڈر نے کہا کہ حکومت کے ثریثری آپریشنس اور دیگر تمام معمول کی بینکنگ سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ کل بھی ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ہڑتال ہمارے کسی بھی ملازم کے مطالبہ پر نہیں ہے۔ یہ ہڑتال نجی مفادات کے ہاتھوں میں بینکس کو جانے سے روکنے کے لئے کی جا رہی ہے۔ یہ ہڑتال عوام کو بچانے کے لئے کی جا رہی ہے۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ اس ہڑتال کے سلسلہ میں عوام سے تعاون اور تائید کے ہم خواہشمند ہیں تاکہ عوامی شعبہ کے بینکس کو نجی کاری سے بچایا جاسکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined