ہندوستان میں کورونا بحران کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا عمل جاری ہے۔ اس لاک ڈاؤن میں روزگار نہ ملنے کی وجہ سے کئی حاملہ خواتین بھی جان کو خطرے میں ڈال کر ہزاروں کلو میٹر کا سفر پیدل کرنے کے لیے نکل گئیں۔ کچھ گھر پہنچ گئیں، کچھ راستے میں ہیں اور کچھ کی طبیعت بھی خراب ہو چکی ہے۔ کچھ ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ راستے میں حاملہ خاتون نے بچے کو جنم دیا۔ ایسی ہی ایک خبر اتر پردیش سے سامنے آ رہی ہیں جہاں ایک حاملہ خاتون مدھیہ پردیش سے پیدل چل کر پہنچی۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ مدھیہ پردیش سے 520 کیلو میٹر دور اتر پردیش واقع اپنے گاؤں کے لیے حاملہ خاتون راج بیٹی ایک درجن لوگوں کے ساتھ پیدل نکل پڑی تھی۔ جب وہ پیر کے روز بالابھیٹ گاؤں پہنچی تو اسے دردِ زہ کا احساس ہوا، اور پھر ایک بچی کی پیدائش ایک درخت کے نیچے ہوئی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جب وہ مدھیہ پردیش کے دھار سے پیدل سفر پر نکلی تھی تو ساڑھے آٹھ مہینے کی حاملہ تھی۔
Published: undefined
بچی کی پیدائش کے بعد اس کے والد ٹنٹو نے بتایا کہ راج بیٹی سفر کے دوران کافی مشقت اٹھا رہی تھی۔ اسی درمیان ایک جگہ آرام کرنے کا فیصلہ لیا گیا اور پھر وہ کھانا بنا رہی تھی جب درد کا احساس ہوا۔ تکلیف بڑھنے لگی تو اس نے درخت کے نیچے ایک بچی کو جنم دیا۔ راج بیٹی کے شوہر اور گروپ کی کچھ دوسری خواتین نے مل کر بچی کی پیدائش میں کافی تعاون کیا۔
Published: undefined
راج بیٹی کے ساتھ پیدل سفر کرنے والے ایک مزدور نے بتایا کہ مہاجروں کا یہ گروپ دھار ضلع کے پریتم پور علاقہ سے للت پور میں اپنے گاؤں کی جانب پیدل چل رہا تھا۔ جس کارخانے میں وہ کام کر رہے تھے وہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے لگے ملک گیر لاک ڈاؤن میں بند ہو گیا تھا۔
Published: undefined
بہر حال، جب بچی کی پیدائش کی خبر اتر پردیش میں بلبھ گاؤں کے مکھیا کو ملی تو انھوں نے پاس کے پرائمری ہیلتھ سنٹر سے ایک میڈیکل ٹیم کو بلایا۔ ٹیم نے راج بیٹی اور نوزائیدہ کو فوراً طبی سہولیات مہیا کرائی اور پھر انھیں اسپتال لے گئی جہاں سے انھیں بعد میں چھٹی دے دی گئی۔
Published: undefined
للت پور کے چیف میڈیکل افسر پرتاپ سنگھ نے اس معاملے میں کہا کہ "ہماری میڈیکل ٹیم کے پہنچنے سے پہلے خاتون نے ایک صحت مند بچی کو جنم دے دیا تھا۔ بعد میں ماں اور نوزائیدہ بچی دونوں کو موقع پر ہی طبی سہولیات دی گئیں اور پرائمری ہیلتھ سنٹر میں منتقل کر دیا گیا۔ دونوں محفوظ ہیں اور انھیں ایمبولنس میں بٹھا کر گھر کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined