مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یہ بیان دے کر سیاسی گلیاروں میں ہلچل پیدا کر دی ہے کہ ایک خاص پارٹی نے ان کا قتل کرنے کے لیے سپاری دے رکھی ہے اور جو لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں انھوں نے ان کے گھر کی ’ریکی‘ بھی کی ہے۔ چونکہ اس وقت مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات پر گھمسان مچا ہوا ہے اس لیے ممتا بنرجی کا یہ بیان کافی اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے۔ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کے پرائیویٹ چینل ’زی 24‘ کو دیے گئے انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا اور یہ بھی بتایا کہ جس پارٹی نے ان کے قتل کی سپاری دے رکھی ہے اس کے کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے شخص کی کردار کشی کی جائے اور پھر اسے راستہ سے ہی ہٹا دیا جائے۔
ممتا بنرجی نے اپنے انٹرویو میں ترنمول کانگریس کو کمزور کیے جانے کی کوششوں پر اظہارِ رائے کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر دشمن میرا قتل کرنے میں کامیاب بھی ہو جائیں تو بھی پارٹی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ میں نے ایک وصیت تیار کر رکھی ہے جس میں سب کچھ واضح لفظوں میں لکھا گیا ہے کہ کون پارٹی کی کمان سنبھالے گا اور پالیسی کیا ہوگی۔‘‘ چونکہ ممتا بنرجی نے اپنے قتل کی سپاری کا تذکرہ پہلی بار کیا ہے اس لیے پارٹی لیڈران اس معاملے میں کچھ بھی کہنے سے بچ رہے ہیں۔ ممتا بنرجی کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ سپاری دیے جانے کی خبر کو انھوں نے ابھی تک کسی سے تذکرہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی پارٹی کے لوگ اس سلسلے میں جانتے ہیں نہ ہی ان کے گھر کے لوگ۔
Published: undefined
بات چیت کے دوران مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولس نے سیکورٹی وجوہات سے کئی بار گھر بدلنے کا مشورہ دیا لیکن میں نے صاف کہہ دیا کہ مجھے موت سے ڈر نہیں۔ ساتھ ہی ممتا بنرجی نے یہ بھی کہا کہ اگر سیکورٹی انتظامات سخت ہوں گے تو عوام سے ان کی دوری بڑھ جائے گی اور وہ ایسا نہیں ہونے دینا چاہتیں۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ انھیں کون لوگ مارنا چاہتے ہیں تو کسی کا بھی نام بتانے سے انھوں نے انکار کر دیا۔ لیکن انھوں نے یہ ضرور کہا کہ ’’جو لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں کیونکہ وہ لوگ سیاست میں میرا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اکتوبر 2017 میں ممتا بنرجی کے قتل کی کوشش کی جا چکی ہے۔ اس وقت انھیں مارنے کے لیے 65 لاکھ روپے کی سپاری دی گئی تھی۔ مرشدآباد ضلع کے برہم پور کے رہنے والے ایک اسٹوڈنٹ کو وہاٹس ایپ پر اس تعلق سے میسج ملا تھا۔ میسج ملتے ہی اسٹوڈنٹ نے پولس میں شکایت درج کرائی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ اس وقت تفتیش میں پتہ چلا تھا کہ وہاٹس ایپ میسج امریکہ کے فلوریڈا میں مقیم ایک پالیٹیکنک اسٹوڈنٹ کے فون نمبر سے بھیجا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز