بابری مسجد کا متبادل مسجد دھنّی پور میں بنانے کے لیے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں، لیکن تعمیراتی کام شروع ہونے سے پہلے ہی اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے ذریعہ تشکیل ٹرسٹ 'انڈو-اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن' (آئی آئی سی ایف) تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے۔ دراصل اس ٹرسٹ کو مسجد تعمیر کے ساتھ ساتھ ایودھیا کی متنازعہ زمین کے بدلے حاصل 5 ایکڑ اراضی میں بننے والے اسپتال اور کمیونٹی سنٹر بنانے کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔ اب کچھ وکلاء نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کہا ہے کہ اس ٹرسٹ میں سرکاری نمائندہ بھی شامل ہونا چاہیے۔
Published: 26 Aug 2020, 4:40 PM IST
عرضی وکیل شِشر چترویدی اور کرونیش شکلا کے ذریعہ داخل کی گئی ہے جو کہ ایودھیا معاملہ میں ہندو فریق کی پیروی کر رہے تھے۔ انھوں نے داخل عرضی میں کہا ہے کہ ایودھیا میں امن و امان اور خیرسگالی بنائے رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مسجد تعمیر کے لیے تشکیل ٹرسٹ میں سرکاری نمائندہ شامل ہو۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو پی حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایودھیا ضلع واقع دھنّی پور گاؤں میں سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ زمین دے دی۔ 29 جون کو وقف بورڈ نے زمین پر مسجد اور عوامی سہولیات کی کچھ دیگر چیزیں بنانے کا انتظام دیکھنے کے لیے آئی آئی سی ایف نامی ٹرسٹ کا اعلان بھی کر دیا، لیکن اس 15 رکنی ٹرسٹ میں کوئی بھی سرکاری نمائندہ شامل نہیں جس پر غور کیا جانا چاہیے۔
Published: 26 Aug 2020, 4:40 PM IST
عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ مسجد تعمیر کے لیے ملک سے ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک سے بھی چندہ آ رہا ہے۔ جب وہاں مسجد، ہاسپیٹل، لائبریری، کمیونٹی سنٹر وغیرہ تعمیر ہو جائے گا تب وہاں ہزاروں لوگ آئیں گے اور ایسے میں بہت ضروری ہے کہ ٹرسٹ کے کام اور وہاں آنے والے لوگوں پر حکومت کی بھی نظر رہے۔ اس کے لیے ٹرسٹ میں کچھ سرکاری نمائندوں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ چونکہ ٹرسٹ کا بنیادی کام مسجد تعمیر اور اس کا انتظام دیکھنا ہے، اس لیے عرضی دہندگان نے مشورہ دیا ہے کہ سرکاری نمائندے مسلم طبقہ سے ہی رکھے جائیں۔
Published: 26 Aug 2020, 4:40 PM IST
عرضی میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ حکومت کو مسجد تعمیر کے لیے ایک ایسے ٹرسٹ کی تشکیل سے متعلق ہدایت دے جس میں کچھ سرکاری نمائندے بھی شامل ہوں، اور اس سلسلے میں رام مندر تعمیر کے لیے تشکیل ٹرسٹ 'شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر' کا حوالہ دیا گیا ہے۔ عرضی میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایودھیا میں متنازعہ پوری زمین ہندو فریق کو دیتے ہوئے حکومت کو مندر تعمیر اور انتظام دیکھنے کے لیے جو ٹرسٹ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، اس میں مرکزی اور ریاستی حکومت کے نمائندوں کو شامل کرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ عدالت نے سنی وقف بورڈ کو بھی ایودھیا میں 5 ایکڑ زمین دینے کے لیے کہا تھا جو اسے مل بھی گئی ہے، لیکن مسجد وغیرہ تعمیر اور اس کی دیکھ ریکھ میں سرکار کا کوئی کردار طے نہیں کیا گیا، لیکن اس کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
Published: 26 Aug 2020, 4:40 PM IST
ایودھیا معاملے میں ہندو فریق کے وکیل رہے دونوں عرضی دہندگان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے 29 نومبر کو تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ایودھیا کے مذہبی اور ثقافتی اہمیت کو پہچانا تھا، یہ کہا تھا کہ وہاں مستقل طور پر امن قائم کرنا بہت ضروری ہے۔ عدالت کے اسی جذبہ کے مطابق مسجد کے لیے بنائے گئے ٹرسٹ میں بھی حکومت کے نمائندوں کو رکھا جانا لازمی ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ یہ عرضی سپریم کورٹ میں داخل تو کر دی گئی ہے، لیکن اس پر سماعت کے لیے فی الحال کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔
Published: 26 Aug 2020, 4:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Aug 2020, 4:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز