واشنگٹن: درجہ حرارت بڑھنے سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح جہاں معتدل رہی وہیں آئندہ مہینوں میں جب ہوائیں سرد ہونے لگیں گی، اس وبا کی ایک بڑی لہر سامنے آ سکتی ہے۔ یہ اندیشہ امریکہ کی جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر ایڈم کپلین کے مطابق خزاں اور موسم سرما کے دوران ایک طوفانی لہر کا سامنا ہوسکتا ہے جس میں ممکن ہے اسے کنٹرول کرنا پہلے سے زیادہ مشکل ہو۔ تحقیق کے نتائج اتنے چونکا دینے والے تھے کہ ڈاکٹر ایڈم کپلین نے غیرمعمولی طور پر اس کے نتائج ظاہر کردیئے جبکہ تحقیق تاحال ایک طبی جریدے کے پاس اشاعت کے لیے نظرثانی کے عمل سے گزر رہی ہے۔
Published: undefined
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی شرح میں کمی کے نتیجے میں پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے مگر محققین کا کہنا تھا کہ کیسز سردیوں میں اوپر جاسکتے ہیں خواہ اس وقت کچھ پابندیوں کا اطلاق ہی کیوں نہ ہو۔ فلو، عام نزلہ زکام اور دیگر کورونا وائرس سے جڑی بیماریوں کی شرح گرم مہینوں میں ویسے بھی کم رہتی ہے مگر سردیوں میں ایسے کیسز بڑھ جاتے ہیں۔
Published: undefined
میری لینڈ یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی اور پرنسٹن یونیورسٹی کی جانب سے الگ الگ تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ درجہ حرات میں تبدیلی سے وائرس کے اثرات میں کسی حد تک تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ جریدے جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں میری لینڈ یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا کہ یہ نیا کورونا وائرس کسی سیزنل نظام تنفس کے وائرس جیسے رویے کا اظہار کرتا ہے، اور درجہ حرارت اور نمی کی سطح کے ساتھ پھیلتا ہے۔ محققین کا بہر حال کہنا ہے کہ ایک موسمیاتی ماڈل تیار کرکے وائرس کے پھیلاؤ کے زیادہ خطرے کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined