متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک 22ویں دن بھی جاری ہے اور کسان لگاتار یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایم ایس پی پر قانون لایا جائے تاکہ کسانوں کو ان کی فصل کے لیے صحیح قیمت مل سکے۔ اس درمیان کسانوں کے تعلق سے ایک انتہائی مایوس کن خبر سامنے آ رہی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق دہلی کی سرحد سے ملحق ٹیکری گاؤں کے ایک کسان نے کئی ایکڑ میں لگی گوبھی کی فصل پر ٹریکٹر چلا دیا اور اسے برباد کر دیا۔ ایسا اس نے اس لیے کیا کیونکہ منڈی میں اس کی قیمت اتنی کم لگائی جا رہی تھی کہ اس کی لاگت بھی وصول نہیں ہو پاتی۔
Published: undefined
ٹیکری گاؤں کے ساتھ ساتھ جھڑودا گاؤں میں بھی کسان اس وقت مایوسی کے عالم میں مبتلا ہیں۔ ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ منڈی میں گوبھی کی قیمت ایک روپے کلو لگائی جا رہی ہے جس سے کسان ششدر ہیں۔ ٹیکری اور جھڑودا گاؤں میں کسانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور انھوں نے گیہوں کے ساتھ ساتھ اس بار گوبھی، گاجر اور مولی کی بھی زراعت کی ہے۔ فصل بھی خوب ہوئی ہے اور کسان ان دنوں کٹائی کے عمل میں لگے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ نے ٹیکری کلاں گاؤں کے ایک کسان ستیہ وان کی روداد اپنی ایک رپورٹ میں بیان کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ستیہ وان کی کھیت میں گوبھی کی بہت اچھی فصل ہوئی ہے۔ ستیہ وان کا کہنا ہے کہ ٹیکری گاؤں اور آس پاس کے علاقوں میں بڑی تعداد میں گوبھی کی فصل لگائی گئی ہے۔ لیکن اب سب لوگ گوبھی والے کھیت میں ہی ٹریکٹر چلانے کو مجبور ہیں۔ منڈی میں قیمت اتنی کم مل رہی ہے کہ انھوں نے گوبھی کی کٹائی ہی نہیں کی اور ساری فصل خراب ہو گئی۔
Published: undefined
ستیہ وان اپنی روداد سناتے ہوئے تفصیل بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک ٹرک میں 16 کوئنٹل گوبھی منڈی میں 3 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے جب کہ گوبھی تڑائی، مزدوری اور منڈی تک ٹرانسپورٹیشن کا خرچ ہی تقریباً 2400 روپے آئے گا۔ یعنی 16 کوئنٹل گوبھی میں پیسہ صرف 600 روپے بچے گا۔ ایک ایکڑ کھیتی میں 15 ہزار کا بیج، 15 ہزاد کی کھاد اور دوائی کے ساتھ ساتھ 10 ہزار کی نالائی لگتی ہے۔ گویا کہ 40 ہزار اس کھیتی پر خرچ آتا ہے۔ ایک ایکڑ میں گوبھی کی پیداوار تقریباً 128 کوئنٹل یعنی 8 ٹرک گوبھی ہوتی ہے۔ اس طرح اگر 600 روپے کے حساب سے 8 ٹرک گوبھی فروخت کی جائے تو سب خرچ نکال کر انھیں محض 4800 روپے ہی ملیں گے۔ یعنی خرچ 40 ہزار اور ہاتھ لگے صرف 4800 روپے۔ منڈی میں قیمت کیوں نہیں مل رہی، یہ کسی کے بھی سمجھ میں نہیں آ رہا۔ اسی لیے ستیہ وان چاہتے ہیں کہ ایم ایس پی کا قانون ہو جس سے کسانوں کو کم از کم قیمت حاصل ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز