لوک سبھا اسپیکر اور اندور سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سمترا مہاجن نے لوک سبھا انتخاب لڑنے سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے جمعہ کو ایک خط لکھا جس میں بی جے پی سے متعلق ان کی ناراضگی صاف جھلک رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی میں ان کے ٹکٹ کو لے کر کشمکش کی حالت ہے اور فیصلہ لینے میں دقت ہو رہی ہے۔ اس لیے اب لوک سبھا انتخاب نہیں لڑوں گی۔ پارٹی کو اب اندور سیٹ پر جلد نام طے کرنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
سمترا مہاجن نے ناراضگی بھرے لہجے میں سوال کیا کہ ان کی پارٹی نے اندور لوک سبھا سیٹ سے ابھی تک امیدوار کا اعلان کیوں نہیں کیا ہے، کیا پارٹی کو کسی طرح کی جھجک ہو رہی ہے۔ فیصلہ نہ لینے کی وجہ کیا ہے؟ لوک سبھا اسپیکر نے آگے کہا کہ ’’شاید پارٹی کو فیصلہ لینے میں کوئی جھجک ہو رہی ہے، میں نے پہلے ہی یہ فیصلہ ان پر چھوڑ دیا تھا۔ لیکن اس تاخیر کے سبب میں اعلان کر رہی ہوں کہ میں خود انتخاب نہیں لڑوں گی، تاکہ پارٹی بغیر کسی جھجک کے فیصلہ لے سکے۔‘‘
Published: undefined
اس سے پہلے بھی ٹکٹ کو لے کر کئی سینئر لیڈران سوال اٹھا چکے ہیں۔ بی جے پی نے لال کرشن اڈوانی کو گاندھی نگر، مرلی منوہر جوشی کو کانپور اور شانتا کمار کو ہماچل پردیش سے ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے بی جے پی کے یوم تاسیس سے دو دن قبل بلاگ لکھ کر موجودہ بی جے پی کے طور طریقوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت تنوع اور اظہار رائے کی آزادی کی عزت کرتا ہے۔ جو ہمارے نظریات سے متفق نہیں ہوا ہے انھیں بی جے پی نے کبھی بھی اپنا سیاسی دشمن نہیں مانا ہے بلکہ صرف مخالف کی شکل میں دیکھا ہے۔
اس سے قبل ٹکٹ کٹنے کے بعد مرلی منوہر جوشی نے کہا تھا کہ انھیں انتخاب نہیں لڑنے کے لیے کہا گیا ہے، لیکن وہ اس بات سے خفا تھے کہ پارٹی صدر نے انھیں خود اس بات کی جانکاری نہیں دی تھی۔ انھوں نے کانپور کی عوام کے نام خط لکھا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز