تہاڑ جیل میں بند دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ہائی کورٹ نے دہلی شراب پالیسی معاملے میں کیجریوال کو نچلی عدالت کے ذریعے دی گئی ضمانت پر لگائی گئی اپنی روک برقرار رکھی ہے۔ کیجریوال کو حال ہی میں راؤز ایونیو کورٹ نے ضمانت دی تھی، جسے ای ڈی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے ای ڈی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اس نے آج (25 جون) کو سنایا۔ جج نے کہا کہ ای ڈی نے ہمیں بتایا کہ نچلی عدالت کے جج نے لکھا ہے کہ ان کے پاس تمام دستاویزات دیکھنے کا وقت نہیں ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ ضمانت کو منسوخ نہیں کیا جانا چاہئے۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ تمام نکات کو تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پی ایم ایل اے سیکشن 45 میں ضمانت کے لیے دی گئی دہری شرط کی عدم تعمیل کی دلیل کافی مضبوط ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہائی کورٹ پہلے ہی گرفتاری کو صحیح ٹھہرانے کے حکم دے چکا ہے، ایسے میں نچلی عدالت میں تعطیلاتی جج کو گرفتاری کو غلط ٹھہرانے کا تبصرہ نہیں کرنا چاہئے۔
Published: undefined
جج نے کہا کہ سنگھوی نے ذاتی آزادی کے حق کا حوالہ دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیجریوال نے عبوری ضمانت پر رہتے ہوئے تمام شرائط پر عمل کیا۔ لیکن وہ راحت ایک خاص وجہ (انتخابی مہم) کے لیے دی گئی تھی۔ اس دلیل کو یہاں پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ جج نے کہا کہ کیجریوال کے وکیل سنگھوی کا کہنا ہے کہ کوئی پروسیڈ آف کرائم نہیں ملا، یہ دلیل بھی ابھی بے معنی ہے۔ معاملے کی سماعت کر رہی ہائی کورٹ کی مرکزی بنچ میں اس پر تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو ای ڈی نے دہلی کے مبینہ آبکاری پالیسی معاملے میں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ کیجریوال کو لوک سبھا انتخابات میں انتخابی مہم چلانے کے لیے سپریم کورٹ سے یکم جون تک عبوری ضمانت ملی تھی، جس کے بعد انہوں نے 2 جون کو جیل میں خود سپردگی کی تھی۔ اس وقت سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت کے لیے نچلی عدالت جانے کا مشورہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کیجریوال نے نچلی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے ان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔ نچلی عدالت کے ذریعے ضمانت کے فیصلے کو ای ڈی نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور ہائی کورٹ نے اس پر روک لگا دی تھی۔ اس کے بعد کیجریوال نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined