دہلی پولیس نے راجدھانی کے شاہدرہ علاقے میں 20 سالہ ایک خاتون کے جنسی استحصال کے معاملے میں آٹھ خواتین سمیت 9 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں دو نابالغ بھی شامل ہیں۔ یہ واقعہ یوم جمہوریہ کے روز یعنی بدھ کو پیش آیا تھا جب خاتون پر مبینہ طور پر خواتین سمیت لوگوں کے ایک گروپ نے حملہ کر دیا اور اسے قبضے میں لے کر اس کا چہرہ سیاہ کرنے کے ساتھ ہی بال کاٹے، کپڑے اتار دیے اور شاہدرہ علاقے کی سڑکوں پر اس کا پریڈ نکالا۔
Published: undefined
الزام یہ بھی ہے کہ اسی علاقے کے ایک گھر میں خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ پولیس ڈپٹی کمشنر (شاہدرہ ضلع) آر ساتھیا سندرم نے بتایا کہ ہم نے اب تک 9 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور دو نابالغوں کو پکڑا گیا ہے۔ ڈی سی پی کے مطابق پکڑے گئے دونوں نابالغ متاثرہ کا جنسی استحصال کرنے میں شامل تھے۔ پولیس نے خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری، اغوا، غیر قانونی طور سے یرغمال بنانے اور جسمانی حملے کے لیے آئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ’’متاثرہ کو ہر ممکن مدد فراہم کی گئی ہے۔ ہم نے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔‘‘
Published: undefined
جانچ سے جڑے ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کچھ سال قبل شادی کرنے تک اسی علاقے میں رہتی تھی اور پھر کسی اور علاقے میں چلی گئی تھی۔ ذرائع نے کہا کہ وہ دو سال کے بچے کی ماں ہے۔ اس نے ایک آدمی، جو اس کے پڑوس میں رہتا تھا اور اس سے یکطرفہ پیار کرتا تھا، اس کی شادی سے متعلق تجویز کو ٹھکرا دیا تھا۔ گزشتہ سال اس شخص نے ٹرین کے آگے کود کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ اس کے گھر والے متاثرہ خاتون کو اپنے بیٹے کی موت کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور وہ بدلا لینا چاہتے تھے۔
Published: undefined
ڈی سی پی نے یہ بھی تصدیق کی کہ پہلی نظر میں یہ واقعہ ذاتی دشمنی والا لگتا ہے، حالانکہ پولیس الزامات کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گرفتار کیے گئے لوگوں میں سے 7 لوگوں کے نام پتہ چلے ہیں جو سبھی خواتین اور اس گھناؤنے جرم میں شامل تھیں۔ ملزم خواتین کی شناخت دہلی کے کستوربا نگر باشندہ شالو عرف مونگیری، راجی، پریرینا، کومل، ورشا، پریتی اور بے بی کی شکل میں ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined