لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مرکزی حکومت و پی ایم مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں عام ہندوستانیوں کی ’خالی جیبیں‘ کاٹی جا رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عوام ابھیمنیو نہیں بلکہ ارجن ہیں، وہ چکر ویوہ توڑ کر آپ کے ہر ظلم کا حساب دینا جانتی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے ، جس میں انہوں نے بینکوں میں اپنا مینیمم بیلنس بر قرار نہ رکھ پانے والوں سے وصول کیے گئے پیسوں کا معاملہ اٹھا یا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نریندر مودی کے امرت کال کے دوران عام ہندوستانیوں کی 'خالی جیب' بھی کاٹی جا رہی ہیں۔ دوست صنعت کاروں کے 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کر دینے والی حکومت نے ’مینیمم بیلنس‘ تک برقرار نہ رکھ پا رہے غریب ہندوستانیوں سے 8500 کروڑ روپئے وصول کیے ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا ہے کہ ’جرمانہ تنتر‘ (جرمانہ وصول کرنے کا سسٹم) مودی کے چکرویوہ کا وہ دروازہ ہے جس کے ذریعے عام ہندوستانی کی کمر توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ مگر یاد رہے کہ ہندوستان کی عوام ابھیمنیو نہیں، ارجن ہے۔ وہ چکرویوہ توڑ کر آپ کے تمام مظالم کا جواب دینا جانتی ہے۔ راہل گاندھی نے مرکزی حکومت و پی ایم مودی پر یہ حملہ اس رپورٹ کے آنے کے بعد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے کھاتوں میں مینیمم بیلنس نہیں رکھتے ہیں ان سے گزشتہ پانچ سالوں میں جرمانے کے ذریعے 8500 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے لوک سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ معلومات دی ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کی مینیمم بیلنس جرمانے کی رقم میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اطلاع دی کہ 11 سرکاری بینکوں میں سے 6 نے مینیمم سہ ماہی اوسط بیلنس برقرار نہ رکھنے پر جرمانہ وصول کیا جب کہ 4 بینکوں میں یہ جرمانہ اکاؤنٹ ہولڈرس سے ماہانہ بنیاد پر وصول کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ شہروں اور دیہاتوں میں اکاؤنٹ ہولڈرس کے لیے مینیمم بیلنس کی حد مختلف ہوتی ہے۔ مینیمم بیلنس برقرار نہ رکھنے کی صورت میں شہروں کے اکاؤنٹ ہولڈرس سے 250 روپئے، قصبوں کے اکاؤنٹ ہولڈرس سے 150 اور جبکہ دیہاتوں کے اکاؤنٹ ہولڈرس سے 100 روپئے جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined