ممبئی میں 22 جنوری کو مہاراشٹر سکریٹریٹ کے سامنے زہر کھانے والے کسان کی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی۔ بی جے پی حکومت کے ذریعہ قبضہ کی گئی ان کی زمین کا مناسب معاوضہ نہیں ملنے کی وجہ سے غریب کسان نے یہ قدم اٹھایا۔ اس موت کے بعد مہاراشٹر میں کسانوں کی لگاتار ہو رہی خودکشی کا معاملہ ایک بار پھر موضوعِ بحث بن گیا ہے۔
22 جنوری کو سکریٹریٹ کے سامنے 84 سالہ بزرگ کسان دھرما پاٹل نے زہر کھا لیا تھا اور بتایا تھا کہ انھوں نے ایسا قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ انھیں زمین کا مناسب معاوضہ نہیں دیا گیا۔ زہر کھانے کے بعد جب ان کی حالت بگڑی تو اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں علاج کے دوران اتوار کی شب ان کا انتقال ہو گیا۔
Published: undefined
ریاستی حکومت نے کسان دھرما پاٹل کی زمین سولر پاور پلانٹ کے لیے خریدا تھا۔ بزرگ کسان فڑنویس حکومت سے اپنی زمین کی مناسب قیمت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دھرما پاٹل کا الزام تھا کہ قبضہ کی گئی زمین کے لیے انھیں بے حد کم معاوضہ ملا۔ بہر حال، سرکاری افسران کا کہنا ہے کہ اسپتال میں موت کے بعد کسان دھرما پاٹل کا پوسٹ مارٹم کرا دیا گیا ہے اور لاش کو اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت کسانوں کی خودکشی کو روکنے سے متعلق بڑے بڑے دعوے ضرور کر رہی ہے لیکن درحقیقت کسانوں کی پریشانی کا حل ابھی تک نہیں نکل سکا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2017 سے 15 اگست 2017 تک مراٹھواڑا میں 580 کسانوں نے خودکشی کی۔ حالانکہ پختہ طور پر ان خودکشیوں کا کوئی سبب نہیں بتایا گیا ہے۔ ریاست میں کسانوں کی خودکشی کے یہ اعداد و شمار تو سرکاری ہیں، دراصل ریاست میں حالات اس سے بھی کہیں زیادہ سنگین ہیں۔
جب سے مودی حکومت مرکز میں برسراقتدار ہوئی ہے تب سے ملک میں کسانوں کی حالت میں کافی گراوٹ آئی ہے اور اس سلسلے میں ملک کے الگ الگ حصوں میں کسانوں نے تحریک بھی چلائی ہے۔ کانگریس نے گزشتہ دنوں ایک بیان جاری کر کہا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں ملک میں 38 ہزار کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ ملک میں 35 کسان روزانہ خودکشی کر رہے ہیں۔ مودی حکومت کے دور اقتدار میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات میں 45 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined