قومی خبریں

’اڑان‘ اسکیم کے 8 سال مکمل، 1.44 کروڑ مسافروں کو ملا فائدہ

اڑان اسکیم کا اصل مقصد علاقائی رابطوں میں وسعت پیدا کرنا ہے۔ اس کے تحت 72 ایئر پورٹس کو جوڑنے کا ارادہ ہے جن میں وہ ہوائی اڈے بھی شامل ہیں جہاں سے کافی کم طیارے پرواز بھرتی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/RamMNK">@RamMNK</a></p></div>

تصویر @RamMNK

 

’اڑان‘ اسکیم کے آٹھ سال پورے ہونے پر شہری ہوابازی کے وزیر رام موہن نائیڈو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’آج اڑان کے آٹھ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ’اڑان‘ وزیر اعظم نریندر مودی کا ڈریم اسکیم تھا۔ اڑان کی کامیابی پورے ملک کی کامیابی ہے۔ 2014 میں 74 ایئرپورٹس تھے اور آج ہمارے ملک میں 157 ایئرپورٹس ہیں۔ 2017 میں ’اڑان‘ کے تحت پہلی فلائٹ شملہ سے دہلی آئی تھی اور آج 1 کروڑ 44 لاکھ مسافر ’اڑان‘ کے تحت مستفید ہو چکے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 2 لاکھ 84 ہزار فلائٹس نے اب تک ’اڑان‘ بھری ہے۔‘‘

Published: undefined

مرکزی وزیر نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ’’ہم نے ملک میں مشکل مقامات پر ایئرپورٹس بنائے ہیں۔ ’اڑان‘ کے تحت 601 نئے ایئر روٹس (ہوائی راستے) آپریشنل ہوئے ہیں۔ ’اڑان‘ نے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ علاقائی ایئر پورٹس نے ملکی سیاحت کی تصویر بدل دی ہے۔ ‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’اڑان‘ 3.0 کے تحت سیاحتی علاقوں کو فروغ مل رہا ہے۔ دربھنگہ ایئر پورٹ پر 2 فلائٹس سے اس اسکیم کی شروعات ہوئی تھی۔ آج 70 فلائٹس اڑان بھر رہی ہیں۔ ہم لوگ دربھنگہ میں نیا ٹرمنل بنا رہے ہیں۔ اگلے دس سال میں ہم لوگ علاقائی رابطوں میں مزید اضافے پر کام کر رہے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ’اڑان‘ اسکیم کی شروعات اکتوبر 2016 میں ہوئی تھی۔ اس اسکیم کا اصل مقصد علاقائی رابطوں میں وسعت پیدا کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 72 ایئر پورٹس کو جوڑنے کا ارادہ ہے جن میں وہ ہوائی اڈے بھی شامل ہیں جہاں سے کافی کم طیارے پرواز بھرتی ہیں۔

Published: undefined

ساتھ ہی ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس اسکیم کو اتنا کفایتی بنایا جائے کہ عام لوگ بھی آسانی سے ہوائی سفر کر سکیں۔ اس کے علاوہ ایسے مقامات پر بھی ہوائی خدمات مہیا کرائی جائیں جہاں پرواز کی خدمات کم ہیں یا بالکل بھی نہیں ہے۔ اس اسکیم کے تحت تقریباً 500 کلومیٹر کے ایک گھںٹے کے سفر کا ہوائی کرایہ 2500 روپئے ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined