بدھ کے روز برآمد ہوئے یو پی بورڈ 2020 کے ریزلٹ نے سب کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ حیرانی اس لیے ہوئی ہے کہ کیونکہ ہندی بیلٹ ریاستوں میں سب سے زیادہ آبادی والے اتر پردیش میں تقریباً 8 لاکھ بچے یاسے ہیں جو ہندی زبان میں ہی فیل ہو گئے۔ یہ ریزلٹ کئی طرح کے سوال کھڑے کرتا ہے اور ماہرین بھی اس ریزلٹ کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہوا!
Published: undefined
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یو پی بورڈ میں ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ کا ہندی نصاب دیگر بورڈس کے مقابلے میں کافی پیچیدہ ہے۔ ساتھ ہی نصاب میں اودھی اور برج زبان کے شاعروں، مصنفوں اور ان کی تخلیقات شامل ہیں۔ یہ زبان اب رواج میں نہیں ہیں اور سینکڑوں سال قدیم ان زبانوں کو پڑھانے کے لیے ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ساتھ ہی کالجوں میں ہندی کے اساتذہ کی زبردست کمی بھی ہے۔ اسٹیٹ ٹیچرس ایسو سی ایشن کے ریاستی سربراہ پارس ناتھ پانڈے اس تعلق سے کہتے ہیں کہ یو پی میں ریاستی کالجز کی تعداد 2383 ہے اور ان میں 7 ہزار ٹیچرس ہیں جب کہ 18 ہزار عہدے خالی ہیں۔ اس کا اثر تعلیم پر پڑنا یقینی ہے۔
Published: undefined
پارس ناتھ پانڈے کا کہنا ہے کہ جو عہدے خالی ہیں ان میں 1300 ہندی ٹیچرس کے لیے ہیں اور صرف راجدھانی لکھنؤ میں ہی ہندی کے لیے 80 ٹیچرس کے عہدے خالی ہیں۔ ان اعداد و شمار کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ ریزلٹ بہتر کرنے کے لیے دیگر موضوعات کی طرح ہندی کے معیار پر بھی دھیان دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ بہتر نتائج کے لیے ہر مہینے امتحان کرائے جا سکتے ہیں تاکہ طلبا کا ذہن سازگار ہو سکے۔ ٹیچرس کو ٹریننگ دینے اور گھر میں ہندی زبان کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیے جانے کا مشورہ بھی ماہرین کے ذریعہ دیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز