ہندوستان میں کورونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے جمعرات کو کل 23 اموات ہوئیں جس کے بعد مجموعی طور پر ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 437 پہنچ گئی ہے۔ اس درمیان ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں کئی درجنوں ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے کئی کووڈ-19 پازیٹو مریض سامنے آئے ہیں۔ ان ہاٹ اسپاٹ کو پوری طرح سے سیل کر کے انفیکشن پر قابو پانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ لیکن مدھیہ پردیش کا شہر اندور اس وقت ملک کا سب سے خطرناک ہاٹ اسپاٹ بنا ہوا ہے۔ اس شہر میں 16 اپریل کو بھی 8 اموات ہوئیں جس کے بعد اندور میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 47 ہو گئی۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع کے مطابق اندور میں جمعرات کی رات 2 سگے بھائیوں سمیت 8 دیگر مریضوں کی موت سے ایک دہشت کا ماحول ہے۔ قابل فکر بات یہ ہے کہ اس شہر میں لگاتار نئے معاملے سامنے آ رہے ہیں اور اب تک صرف اندور میں ہی مریضوں کی مجموعی تعداد 842 پہنچ گئی ہے۔ وہیں پورے مدھیہ پردیش میں متاثرین کی تعداد پر نظر ڈالی جائے تو یہ تعداد 1120 ہے۔ قابل غور بات یہ ہےکہ یو پی، تلنگانہ، آندھرا پردریش، کیرالہ اور کرناٹک جیسی ریاستوں میں بھی کووڈ-19 مریضوں کی تعداد اندور سے کم ہے۔
Published: undefined
اندور میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے اثرات کے تعلق سے چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ افسر (سی ایم ایچ او) پروین جڑیا نے بتایا کہ 52 سے لے کر 80 سال تک کی عمر کے 8 مریضوں نے شہر کے الگ الگ اسپتالوں میں گزشتہ 8 دنوں کے دوران دم توڑا۔ انھوں نے بتایا کہ کووڈ-19 سے 5 مریضوں کی موت جمعرات کو ہوئی جن میں 63 سال اور 52 سال کی عمر والے دو سگے بھائی شامل ہیں اور ان کا تعلق صرافہ بازار سے تھا۔ تین دیگر لوگوں کی جانچ رپورٹ ان کی موت کے بعد سامنے آئی جس میں وہ اس انفیکشن کی زد میں پائے گئے۔
Published: undefined
سی ایم ایچ او نے مزید بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران دہلی اور اندور کی تجربہ گاہوں سے آئی جانچ رپورٹ میں ضلع کے 244 مزید لوگوں میں کورونا انفیکشن کی تصدیق ہوئی۔ اس کے بعد ضلع میں اس وبا سے متاثر کل مریضوں کی تعداد بڑھ کر 842 پہنچ گئی۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جمعرات رات تک ضلع میں کووڈ-19 کے مریضوں کی شرح اموات 5.58 فیصد تھی جو قومی اوسط سے زیادہ ہے۔ کورونا وائرس کا پہلا مریض ملنے کے بعد 25 مارچ سے مقامی انتظامیہ نے اندور کے شہری حدود میں کرفیو لگا رکھا ہے، اس کے باوجود لگاتار سامنے آ رہے نئے معاملے تشویش کا باعث ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined