بہار کے تقریباً ساڑھے تین لاکھ کنٹریکٹ ٹیچر آج سے بے مدت ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ اس ہڑتال کی وجہ سے تقریباً 76 ہزار اسکول پوری طرح بند ہیں۔ آج سے ہی میٹرک (دسویں) کا امتحان شروع ہوا ہے ،لیکن ٹیچروں کے بائیکاٹ کی وجہ سے میٹرک امتحان پر بھی اس کے اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں۔ اساتذہ کی کمی کی وجہ سے دوسرے شعبوں کے ملازمین کو امتحان ڈیوٹی دی گئی ہے۔ اساتذہ کی اسٹرائیک اگر لمبی چلی تو امتحانات کے نتائج آنے میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے ،ساتھ ہی این پی آر کا کام بھی بروقت شروع نہیں ہو سکتا ہے۔
Published: 17 Feb 2020, 2:11 PM IST
سرکار کی طرف سے اسٹرائیک کو ختم کرانے کے لئے سخت قدم اٹھانے کی بات کی جا رہی ہے۔ اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں نوکری سے برخواست کرنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہے ہی ہیں، لیکن اس بار اساتذہ یونین نے بھی فیصلہ کن جنگ لڑنے کا موڈ بنا لیا ہے۔ اگلے سال الیکشن ہے اس لیے امید یہی ہے کہ سرکار کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جس سے اس کی مزید پریشانی بڑھنے کا امکان ہو۔
Published: 17 Feb 2020, 2:11 PM IST
واضح رہے کہ بہار کے کنٹریکٹ اساتذہ کے حق میں پٹنہ ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا اور بہار سرکار کو مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ دینے کا حکم جاری کیا تھا جس کے بعد بہار سرکار نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ کئی ماہ تک چلی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے بہار سرکار کی دلیلوں کو درست مانتے ہوئے اساتذہ کے مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ اب سپریم کورٹ سے شکست کھانے کے بعد بہار کے کنٹریکٹ اساتذہ نے ریاستی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ اساتذہ یونین کا کہنا ہے کہ سرکار بات چیت کی صورت میں ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی ہے اس لیے ہمیں جارحانہ رخ اختیار کرنا پڑتا ہے۔
Published: 17 Feb 2020, 2:11 PM IST
بہار میں این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف جگہ جگہ ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے حکومت پہلے سے ہی کافی پریشان ہے۔ ایسے میں ریاست کے ساڑھے تین لاکھ اساتذہ کی حکومت کے خلاف محاذ آرائی سے یقیناً اس کی پریشانیاں اور بڑھیں گی۔
Published: 17 Feb 2020, 2:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Feb 2020, 2:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز