اتر پردیش کے کئی علاقوں میں موسلادھار بارش کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہے۔ کچھ مقامات پر مکانات منہدم ہونے یا پھر آسمانی بجلی کی زد میں آنے سے اموات بھی ہوئی ہیں۔ اس درمیان کوشامبی میں گزشتہ شب ہوئی بارش نے اس وقت بدعنوانی کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، جب منجھن پور نگرپالیکا پریشد کی نوتعمیر دیوار منہدم ہو گئی۔ اس دیوار کے منہدم ہونے سے 76 بھیڑ ملبہ میں دب کر ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثہ کی خبر پھیلتے ہی ایک افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔
Published: undefined
نگرپالیکا کی دیوار منہدم ہونے کی خبر ملنے کے بعد ضلع مجسٹریٹ اور ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کثیر فورس کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچے۔ جے سی بی کی مدد سے ریسکیو مہم چلایا گیا اور بھیڑوں کی لاشیں باہر نکالی گئیں۔ مردہ بھیڑوں کا پوسٹ مارٹم بھی کرایا گیا ہے۔ بھیڑوں کی موت سے مویشی پروروں کو زبردست معاشی نقصان ہوا ہے اور وہ کافی مایوس نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان مقامی لوگوں نے نگرپالیکا کے افسران پر چہار دیواری کی تعمیر میں گھوٹالہ کا الزام عائد کیا ہے۔ منجن پور نگرپالیکا پریشد کے تحت گاندھی نگر محلہ کے کچھ باشندگان نے افسران کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن مویشی پروروں کی بھیڑیں ملبہ میں دب کر مر گئی ہیں، وہ پریشان ہیں کیونکہ یہ بھیڑیں ان کے کنبہ کی پرورش کا ذریعہ تھیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ روزانہ کی طرح منگل کی دیر شام بھیڑوں کو ٹہلانے کے بعد گھر واپسی میں تیز بارش ہونے لگی۔ بارش سے بھیڑوں کو بچانے کے لیے مویشی پروروں نے انھیں نوتعمیر دیوار کے کنارے کھڑا کر دیا۔ اچانک جب یہ دیوار منہدم ہوئی تو اس کے ملبہ میں تقریباً 200 بھیڑیں دب گئیں۔ آناً فاناً میں افسران موقع پر پہنچے اور جے سی بی کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع ہوا۔ ڈی ایم سجیت کمار کے مطابق ملبہ میں دب کر 76 بھیڑوں کی موت ہو گئی۔ حالانکہ مویشی پروروں کا کہنا ہے کہ ملبہ میں 200 بھیڑیں دب گئی تھیں جن میں تقریباً 150 کی موت ہوئی ہے۔ اب اس معاملے میں افسران کا کہنا ہے کہ مردہ بھیڑیں 4 مویشی پروروں کی تھیں اور ہر ایک بھیڑ کے لیے 4000 روپے کے حساب سے معاوضہ مویشی پروروں کو دیا جائے گا۔ ساتھ ہی چہاردیواری کی تعمیر میں گڑبڑی کی جانچ بھی کرائے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ جانچ میں قصوروار پائے جانے پر متعلقہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز