اتراکھنڈ کے ہری دوار میں نفرت انگیز تقریر معاملے میں سپریم کورٹ کے 76 وکلاء نے چیف جسٹس این وی رمنا کو خط لکھا ہے۔ ان وکلاء نے چیف جسٹس سے نفرت انگیز تقاریر کے سلسلے میں ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ 17 سے 19 دسمبر تک ہری دوار میں ہونے والے سادھو سنتوں کے اجلاس میں ملک کی آئینی اقدار اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خلاف مسلسل تقریریں کی گئیں۔ یہاں تک کہ اقلیتوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی بات ہوئی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جنہوں نے ہری دوار میں دھرم سنسد کا اہتمام کیا اور نفرت انگیز تقریریں کیں وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔
Published: undefined
سینئر وکلاء نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پولیس ایکشن نہ ہونے کی صورت میں فوری عدالتی مداخلت ضروری ہو جاتی ہے، ایسی صورتحال میں اس طرح کی کارروائی موجودہ وقت کو دیکھتے ہوئے انتہائی ضروری ہے۔ خط کے مطابق دہلی اور ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسد میں نہ صرف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں بلکہ ایک خاص کمیونٹی کی نسل کشی کی کھلی کال دی گئی۔ وکلاء کے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ نہ صرف ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کے لیے سنگین خطرہ ہے بلکہ لاکھوں مسلمان شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا معاملہ ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں دشینت دیو، پرشانت بھوشن، ورندا گروور، سلمان خورشید اور پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش جیسے نامور وکلاء کے نام بھی لیے گئے ہیں۔ دھرم سنسد میں قتل عام اور نفرت انگیز بیان بازی کو لے کر سوشل میڈیا پر کافی تنقید بھی ہوئی۔ چار دن قبل پولیس نے کیس بھی درج کیا گیا تھا لیکن اس میں صرف ایک شخص کو نامزد کیا گیا تھا۔ بعد میں اس میں دو دیگر افراد دھرم داس اور سادھوی اناپورنا کے نام بھی شامل کیے گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز