ایک ساتھ بیماری کے لیے لی گئی چھٹی (سِک لیو) سے ایئر انڈیا کے سبھی ملازمین کام پر واپس آ چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹاٹا گروپ کی اس ایئرلائنس کمپنی کے حالات ٹھیک دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ جمعہ کو بھی کمپنی نے اپنی 75 پروازوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا، جس سے مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کمپنی نے کیبن کرو کی تعداد میں کمی کے سبب ان پروازوں کو منسوخ کیا ہے۔ اس سے صرف مسافروں کو ہی پریشانی نہیں ہوئی ہے، بلکہ کمپنی کو بھی کئی کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ کچھ دن قبل ایئر انڈیا ایکسپریس کے کئی ملازمین اچانک ’سِک لیو‘ پر چلے گئے تھے۔ اس کے بعد کمپنی کو اپنی 78 پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا تھا۔ ناراض کمپنی مینجمنٹ نے ’سِک لیو‘ لینے والے کئی ملازمین کو معطل بھی کر دیا تھا، لیکن جمعرات کی دیر شب جب ملازمین نے اپنی ہڑتال ختم کر دی تو کمپنی نے ان کی معطلی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے باوجود جمعہ کو کمپنی نے 75 پروازیں منسوخ کر دیں، جس سے مسافروں پریشان بھی ہیں اور حیران بھی۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق پروازوں کو منسوخ کرنے سے ایئر انڈیا ایکسپریس کو زبردست خسارہ اٹھانا پڑا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کینسلیشن کے عوض کمپنی کو مسافروں کے لیے ریفنڈ اور ہرجانہ ادا کرنا پڑا ہے۔ اس سے تقریباً 30 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہندوستان میں ڈی جی سی اے کے اصول کے مطابق اگر ایئرلائنس کی طرف سے فلائٹ کینسلیشن ہوتا ہے تو اسے مسافروں کر ریفنڈ اور مناسب معاوضہ دینا ہوتا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ کیبن کرو کی کمی کے سبب منگل سے کمپنی کی پروازیں لگاتار رَد ہو رہی ہیں۔ جمعرات کی دیر شب تک ایئر انڈیا ایکسپریس کی 260 سے زیادہ پروازیں منسوخ ہو چکی تھیں۔ اس میں اب جمعہ کو کینسل ہوئیں 75 مزید پروازیں جڑ گئی ہیں۔ ایئر انڈیا ایکسپریس کی ہفتہ کو بھی 40 سے 50 پروازیں کینسل ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایئر انڈیا ایکسپریس کے افسران کے حوالہ سے میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ہڑتال پر گئے ملازمین واپس لوٹ رہے ہیں اور ان سبھی کا میڈیکل چیک اَپ کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی فٹ نس سرٹیفکیٹ بھی انھیں دیے جا رہے ہیں۔ اس کے بعد ان کے جلد ڈیوٹی پر لوٹنے کی امید ہے۔ کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ اتوار تک اس کی سبھی پروازیں معمول پر آ جائیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز