شملہ: ہماچل پردیش میں کسانوں اور باغبانوں کے مفادات کی لڑائی لڑنے والے سنیُکت کسان منچ نے تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے پر کہا کہ اگر یہ فیصلہ پہلے کیا جاتا تو 666 کسانوں کی موت نہ ہوتی۔ منچ کے کنوینر ہریش چوہان اور شریک کنوینر سنجے چوہان نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ حکومت کی ایک بڑی غلطی ہے۔
Published: undefined
چوہان برادران نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ تحریک کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔ اس سے بی جے پی حکومت کا کسان مخالف چہرہ واضح ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حکومت کو کسانوں کے مطالبات کے سامنے جھکنا پڑا ہے اور وہ ان کسان اور عوام مخالف تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے دباؤ میں حکومت کی طرف سے زرعی قوانین کو واپس لینے سے ان نیو لبرل پالیسیوں کے خلاف چلائی جانے والی دیگر تحریکوں کو بھی تقویت ملے گی جو کارپوریٹ گھرانوں کے فائدے کے لیے ملک میں نافذ کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined