ملک بھر میں کورونا وائرس سے دہشت کا ماحول برقرار ہے۔ اس درمیان ہندوستان کی 60.9 فیصد آبادی کا ماننا ہے کہ انھیں ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری سامانوں کی خریداری اونچی شرح پر کرنی پڑ رہی ہے۔ یہ انکشاف پیر کے روز ایک سروے میں ہوا ہے۔ ملک بھر میں 26 مارچ اور 27 مارچ کو آئی اے این ایس- سی ووٹر گیلپ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن نے کورونا ٹریکر کے ذریعہ ایک سروے کیا جس میں یہ بات نکل کر سامنے آئی۔
Published: undefined
سروے میں شامل لوگوں سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو ضروری چیزیں اونچی قیمت پر مل رہی ہیں۔ اس پر 60.9 فیصد لوگوں نے 'ہاں' میں جواب دیا اور کہا کہ انھیں ضروری چیزوں کی خریداری اونچی قیمت پر کرنی پڑ رہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں 28.7 فیصد لوگوں نے 'نہیں' میں جواب دیا۔ گویا کہ ان کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ بقیہ لوگوں نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔
Published: undefined
دراصل لاک ڈاؤن کے دوران ضروری چیزوں کی کمی ہونے کی افواہ ہر علاقے میں پھیل گئی جس کی وجہ سے ضروری اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں نے قیمتیں بڑھا دیں۔ اس افواہ کی وجہ سے ہی لوگوں نے جمع خوری شروع کر دی جس کی وجہ سے ملک میں ضروری چیزوں کی کمی ہونے کے ساتھ ہی کالابازاری کو بھی فروغ ملا۔ اس کے علاوہ چیزوں کی فراہمی پر بھی کافی اثر پڑا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ پی ایم مودی کی جانب سے 25 مارچ کو ملک بھر میں تین ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی کرانہ دکانوں پر کافی بھیڑ دیکھنے کو ملی تھی۔ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد دوا دکانوں پر بھی لوگوں نے خوب خریداری کی۔ ضروری چیزوں کی بڑے پیمانے پر کی گئی جمع خوری کی وجہ سے ہی اب لوگوں کو بیشتر چیزیں مہنگے داموں پر خریدنی پڑ رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined