گجرات میں زہریلی شراب سے اب تک 46 اموات ہو چکی ہیں۔ اس تعلق سے لگاتار اپوزیشن پارٹیاں انتظامیہ کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں اور بی جے پی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے ہو رہے ہنگامے کے بعد اب جا کر انتظامیہ کی نیند کھلی ہے۔ ریاست کے محکمہ داخلہ نے بوٹاد اور احمد آباد ضلعوں کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے تبادلے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ چھ دیگر پولیس اہلکاروں کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ زہریلی شراب واقعہ کی جانچ میں سامنے آیا ہے کہ لوگوں کو شراب کے نام پر زہریلا کیمیکل پینے کے لیے دے دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ملزم جیش نے 600 لیٹر متھائل الکحل کی چوری کی تھی اور بعد میں اسے 40 ہزار روپے میں فروخت کر دیا۔ اسی متھنال کا استعمال زہریلی شراب میں کیا گیا۔ پورے معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کے حوالے کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
زہریلی شراب معاملے میں ایڈیشنل چیف سکریٹری برائے داخلہ راج کمار کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے بوٹاد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرن راج واگھیلا اور احمد آباد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ویریندر سنگھ یادو کا تبادلہ کر دیا ہے۔ دو ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ، ایک سرکل پولیس انسپکٹر، ایک پولیس انسپکٹر اور دو سَب انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے بدھ کو بتایا تھا کہ 25 جولائی کو بوٹاد میں زہریلی شراب پینے کے بعد بوٹاد اور پڑوسی احمد آباد ضلع میں اب تک 46 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ تنہا بوٹاد میں 32 لوگوں کی جانیں چلی گئی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ بھاؤنگر، بوٹاد اور احمد آباد میں کم از کم 97 افراد مختلف اسپتالوں میں داخل ہیں جن کا علاج جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined