سہارنپور کے ٹھاکر اور دلت طبقہ کے حساس ترین بڑگاؤں تھانہ علاقہ میں رجت نامی ایک دلت نوجوان کی جبراً داڑھی مونچھ کاٹنے کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے، پولیس نے اس معاملہ میں 6 افراد کو گرفتار کیا ہے لیکن دلت طبقہ میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے اور نوجوان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس معاملہ میں بھیم آرمی سرگرم ہو گئی ہے اور ملزمان پر قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کا اطلاق کئے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنی مرضی سے تعلیم حاصل کرنے گیا ہے اور اس کی ہمسایہ ضلع مظفر نگر میں امتحان چل رہا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 17 جولائی کو سہارنپور میں بڑگاؤں تھانہ علاقہ میں شملانہ گاؤں میں راجپوت سماج کے کچھ نوجوانوں نے ایک دلت طبقہ کے نوجوان کی زبردستی مونچھ کاٹ دی تھی۔ اتنا ہی نہیں اس واقعہ کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی جا رہی ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کے بعد گاؤں کے باشندگان نے پنچایت منعقد کر کے متاثرہ نوجوان کو دھمکایا، جس کے بعد وہ گاؤں چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان امتحان دینے کے لئے مظفرنگر گیا ہے۔
Published: undefined
نوجوان کا کہنا ہے کہ ہفتہ کے روز کچھ غیر سماجی عناصر نے حالت نشہ میں بندوق کی نوک پر اس کی داڑھی مونچھ کٹا دی تھی۔ واقعہ کے دوران رجت بار بار رحم کی گزارش کر رہا تھا لیکن دبنگوں نے ان کی ایک نہیں سنی اور نائی اپنا استرا چلاتا رہا۔ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے 22 جولائی کو آناً فاناً میں 8 ملزمان کےک خلاف ایس سی/ایس ٹی کے تحت مقدمہ درج کیا اور جلد ہی 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ سہارنپور کے ایس پی دیہات اتل شرما نے بتایا کہ موھکم، نیرج رانا، مونٹی رانا، ستیم رانا، سندیپ اور راجندر نائی پر سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے۔
Published: undefined
اس معاملہ میں سرگرم بھیم آرمی کے زونل انچارج پردیپ گوتم نے ایس ایس پی ایس چنپا سے مل کر ملزمان پر این ایس اے کے اطلاق کا مطالبہ کیا۔ سوشل میڈیا پر بھی اس معاملہ میں کافی ہنگامہ ہو رہا ہے۔ جس گاؤں میں یہ واقعہ پیش آیا، وہ شبیر پور سے کچھ کلومیٹر کے فاصلہ پر موجود ہے۔ شبیرپور میں 2017 میں ٹھاکروں اور دلتوں میں زبردست تشدد برپا ہوا تھا اور دلتوں کے کئی درجن مکانات کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ یہ معاملہ کافی زیر بحث آ گیا تھا اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی بھی اس گاؤں میں پہنچی تھی۔ یہ علاقہ دونوں برادریوں کی کشیدگی کے سبب حساس ہے۔ تاہم پولیس کسی بھی طرح کے تناؤ سے انکار کر رہی ہے۔
Published: undefined
اس معاملہ کا ایک المناک پہلو یہ بھی ہے کہ متاثرہ نوجوان کی والدہ بھی کچھ سالوں پہلے نفرت اور تفریق کا شکار ہوئی تھیں۔ دراصل، متاثرہ کی والدہ کا اس وقت کے پردھان کے کھیت سے چارہ کاٹنے کی وجہ سے جھگڑا ہو گیا تھا، جس کے بعد والدہ کی پٹائی کر دی گئی تھی۔ اس وقت بھی ملزمان کے خلاف ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن بعد میں دونوں فریقین کے مابین سمجھوتہ ہو گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز