بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ایک بار پھر مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے پیش نظر انھوں نے مرکزی حکومت کچھ سوالات کھڑے کیے ہیں۔ ورون گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’جب بے روزگاری تین دہائیوں کی اعلیٰ سطح پر ہے تب یہ اعداد و شمار حیران کرنے والے ہیں۔ جہاں بھرتیاں نہ آنے سےکروڑوں نوجوان مایوس ہیں، وہیں ’سرکاری اعداد و شمار‘ کی ہی مانیں تو ملک میں 60 لاکھ ’منظور شدہ عہدے‘ خالی ہیں۔ کہاں گیا وہ بجٹ جو ان عہدوں کے لیے الاٹ تھا؟ یہ جاننا ہر نوجوان کا حق ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں مہنگائی کے بعد سب سے بڑا ایشو بے روزگاری ہی ہے۔ اس سلسلے میں مودی حکومت کو ورون گاندھی نے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ورون گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں مرکز میں مختلف ڈیپارٹمنٹس سمیت فوج، پولیس، صحت وغیرہ محکموں میں خالی پڑے عہدوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ہمیشہ سے ہی حکومت کی غلط پالیسیوں کو لے کر سوال اٹھانے والے ورون گاندھی مرکز میں مودی حکومت آنے کے بعد ضرور کچھ وقت خاموش رہے، لیکن اب بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ بی جے پی حکمراں اتر پردیش کو بھی لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب ورون گاندھی نے یوپی کی یوگی حکومت کی طرف سے راشن کارڈ ہولڈرس کے لیے طے کی گئی اہلیت کو لے کر سوال اٹھائے تھے۔ انھوں نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ عام لوگوں کی زندگی کو متاثر کرنے والے سبھی پیمانے اگر انتخاب دیکھ کر طے کیے جائیں گے تو عوام کا حکومت سے اعتبار ختم ہو جائے گا۔ انھوں نے حکومت سے سوال پوچھا تھا کہ ’’انتخاب ختم ہوتے ہی راشن کارڈ سے محروم ہونے والے کروڑوں عوام کی یاد حکومت کو اب کب آئے گی؟‘‘ پھر خود ہی آگے لکھا تھا ’’شاید آئندہ انتخاب میں۔‘‘
Published: undefined
ملک میں بڑھ رہی بے روزگاری کے پیش نظر جو ٹوئٹ ورون گاندھی نے کیا ہے، اس کے ساتھ ملک کے مختلف سرکاری ڈیپارٹمنٹس میں خالی پڑے منظور شدہ عہدوں کے اعداد و شمار بھی شیئر کیے ہیں۔ اس کے مطابق ملک کے مختلف محکموں میں 60 لاکھ سے بھی زائد منظور شدہ عہدے ایسے ہیں جو خالی پڑے ہوئے ہیں۔ اس میں مرکزی حکومت کے مختلف محکمے مثلاً صحت خدمات، محکمہ تعلیم، فوج، پولیس، عدلیہ وغیرہ شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز