ہندوستان میں 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی پیر کے روز ختم ہو گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سات دنوں تک چلی اس نیلامی میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قیمت کے 5 جی ٹیلی مواصلات اسپیکٹرم کی ریکارڈ فروخت ہوئی۔ اس نیلامی میں ارب پتی کاروباری مکیش امبانی کی کمپنی جیو نے اپنی سب سے زیادہ بولی لگائی۔ اس نیلامی میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 50 ہزار 173 کروڑ روپے کی بولیاں لگائی گئیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کے لیے پیش کی گئی 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی رقم گزشتہ سال فروخت کیے گئے 77815 کروڑ روپے کے 4 جی اسپیکٹرم سے تقریباً دوگنی ہے۔ یہ رقم 2010 میں 3جی نیلامی سے حاصل 50968.37 کروڑ روپے کے مقابلے تین گنی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 4 جی کے مقابلے 5جی میں 10 گنا زیادہ اسپیڈ سے انٹرنیٹ کی سروس دستیاب ہوگی۔ ریلائنس جیو نے 5جی اسپیکٹرم ریڈیو فریکوئنسی کے لیے سب سے زیادہ بولی لگائی۔ اس کے بعد بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا لمیٹڈ کی بولی رہی۔
Published: undefined
اس تعلق سے پی ٹی آئی نے جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے مطابق اڈانی گروپ نے پرائیویٹ ٹیلی مواصلات نیٹورک قائم کرنے کے لیے محض 26 میگاہرٹز اسپیکٹرم کی خریداری کی ہے۔ حالانکہ کس کمپنی نے کتنا اسپیکٹرم حاصل کیا، اس کی تفصیل نیلامی کے اعداد و شمار پوری طرح سامنے آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ واضح رہے کہ حکومت نے 10 بینڈ میں اسپیکٹرم کی پیشکش کی تھی، لیکن 600 میگاہرٹز، 800 میگاہرٹز اور 2300 میگاہرٹز بینڈ میں اسپیکٹرم کے لیے کوئی بولی نہیں ملی۔ تقریباً دو تہائی بولیاں 5جی بینڈ (3300 میگاہرٹز اور 26 گیگاہرٹز) کے لیے تھیں، جبکہ ایک چوتھائی سے زیادہ طلب 700 میگاہرٹز بینڈ کی رہی۔ یہ بینڈ گزشتہ دو نیلامیوں (2016 اور 2021) میں بغیر فروخت رہ گئے تھے۔
Published: undefined
بہرحال، نیلامی ختم ہونے کے بعد اب موبائل کمپنیوں کو اپنی بولیوں کا پیسہ جمع کرانا ہوگا۔ اس کے بعد جن جن ایئرویوس کے لیے کمپنیوں کو اسپیکٹرم ملا ہے، حکومت اس کو الاٹ کرے گی۔ اس کے بعد کمپنیاں سروس شروع کریں گی۔ موبائل کمپنیاں اس کی ٹیسٹنگ پہلے سے ہی کر رہی ہیں۔ حالانکہ ایک ساتھ پورے ملک میں 5جی سروس نہیں ملے گی کیونکہ جہاں جہاں ٹیسٹنگ کی گئی ہے، وہاں یہ سروس شروع ہو جائے گی۔ اس فہرست میں ملک کے 13 اہم شہروں کے نام شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined