ملک کے بیشتر حصے جہاں شدید بارش اور سیلاب سے جھوجھ رہے ہیں، تو وہیں جھارکھنڈ میں خشک سالی جیسی صورت حال ہے۔ اس ریاست میں بارش کی قلت کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک مانسون کی 50 فیصد سے بھی کم بارش ہوئی، جس کی وجہ سے ریاست کے 97 فیصد کھیتوں میں دھان کی کھیتی شروع نہیں ہو سکی ہے۔
Published: undefined
جھارکھنڈ میں مانسون کی انتہائی کم بارش نے لاکھوں کسانوں کی پریشانیوں کو بڑھا دیا ہے۔ سیزن کے پہلے 15 دنوں میں ریاست میں اوسط سے 50 فیصد کم بارش ہوئی ہے۔ کھیت خشک ہیں اور دھان کی کاشت ٹھیک سے شروع نہیں ہوئی ہے۔ گزشتہ سال بھی ریاست میں کم بارش کی وجہ سے حکومت نے 24 اضلاع کے 158 بلاکوں کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا تھا۔ محکمہ زراعت کے مطابق ریاست میں 10 جولائی تک اوسطاً 265 ملی میٹر بارش ہونی چاہیے۔ 8 جولائی تک صرف 135 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ رانچی، چترا، مشرقی سنگھ بھوم، مغربی سنگھ بھوم، رام گڑھ، سرائیکیلا-کھرساواں، لوہردگا اور پاکوڑ اضلاع میں سب سے کم بارش ہوئی ہے۔
Published: undefined
کھیتوں کے خشک ہونے کی وجہ سے اب تک صرف تین فیصد دھان کی بوائی ہوسکی ہے۔ پوری ریاست میں 18 لاکھ ہیکٹر میں دھان کی کاشت ہوتی ہے، لیکن اس کے مقابلے میں اب تک صرف 58 ہزار ہیکٹر میں ہی دھان کی کاشت ہوئی ہے۔ ریاست میں کل قابل کاشت زمین کے 71 فیصد میں دھان کی کاشت کی جاتی ہے اور اس کے لیے کسانوں کا زیادہ تر انحصار مانسون کی بارشوں پر ہوتا ہے۔ چترا ضلع کے اٹخوری بلاک کے تحت پتیج کے رہنے والے کسان یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ کسانوں نے کسی نہ کسی طرح دھان کے بیج تیار کر لیے ہیں لیکن جب تک کھیتوں میں پانی جمع نہیں ہوتا، اس کی بوائی شروع نہیں ہو سکے گی۔
Published: undefined
ریاستی زراعت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کمار تاراچند کا کہنا ہے کہ اگر اب بھی بارش ہوتی ہے تو بھی فصل کے سرکل میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔ محکمہ موسمیات نے جولائی اور اگست میں اچھی بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے۔ پچھلے سال جھارکھنڈ میں مانسون کی کم بارشوں کی وجہ سے تقریباً 15 لاکھ کسان متاثر ہوئے تھے۔ 2023 میں مانسون کے دوران ریاست کے صرف چار اضلاع میں معمول کی بارش اور 19 اضلاع میں معمول سے کم بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔ مجموعی طور پر اوسط سے 38 فیصد کم بارش ریکارڈ کی گئی اور کاشتکاری بھی معمول سے تقریباً نصف رہی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined