پی این بی مہاگھوٹالہ کے اہم ملزم نیرو مودی سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ ابھی تک ایک بھی لفظ نہ بولے جانے پر کانگریس پارٹی نے ایک بار پھر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’چھوٹا مودی گھوٹالہ کا پردہ فاش ہوئے آج ’ہاف سنچری‘ مکمل ہو گئی۔ پچاس دن ہو چکے ہیں جب ہندوستان کے سب سے بڑے بینکنگ گھوٹالہ نے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی تک ایک لفظ بھی نہیں بولا۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس نے یہ سوال بھی قائم کیا ہے کہ آخر وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے پر کب اپنی زبان کھولیں گے؟
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ نیرو مودی کے ذریعہ بینکوں کو لگائے گئے چونے اور پھر ملک سے فرار ہو جانے کی چہار جانب تنقید ہوئی اور میڈیا میں مرکزی حکومت کو بھی نشانہ بنایا گیا اور وزیر اعظم نریندر مودی و مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی کے سامنے کئی سوالات قائم کیے گئے۔ اس کے باوجود نریندر مودی نے ابھی تک اس معاملے میں ایک بھی لفظ نہیں بولا جس کے بعد اپوزیشن پارٹیاں انھیں لگاتار تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔ پی این بی مہاگھوٹالہ کا انکشاف ہوئے پچاس دن ہو چکے ہیں اور اس درمیان نیرو مودی کے کئی دیگر گھوٹالے سے بھی پردہ اٹھ گیا ہے اور کانگریس بار بار وزیر اعظم سے یہ سوال کرتی رہی ہے کہ ساری معلومات ہونے کے باوجود چھوٹے مودی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ حالانکہ مرکزی وزیر مالیات اور حکومت میں شامل کچھ دیگر وزراء کی جانب سے وقتاً فوقتاً چھوٹے مودی کے خلاف کارروائی کیے جانے کا بھروسہ دلا کر وزیر اعظم کا دفاع کیا جاتا رہا لیکن ہنوز وہ گرفت سے باہر ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ نیرو مودی کی حقیقت سے پہلی بار پردہ 14 فروری 2018 کو اس وقت اٹھا جب سی بی آئی نے پہلی ایف آئی آر درج کی۔ اس وقت پی این بی نے ’سیبی‘ اور ’بامبے اسٹاک ایکسچینج‘ کو 11421 کروڑ روپے کے گھوٹالے کی جانکاری دی تھی۔ گھوٹالہ ممبئی کے بریڈی ہاؤس برانچ میں ہوا۔ دی گئی جانکاری کے مطابق 2018 کے اوائل تک ہزاروں کروڑ کی رقم 297 فرضی لیٹر آف انڈرٹیکنگ کے ذریعہ بیرون ملک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی گئی۔
اس کے کچھ ہی دنوں بعد پی این بی نے سی بی آئی کو بینک میں 1300 کروڑ کے نئے دھوکے کی جانکاری دی۔ یہ میہل چوکسی کی کمپنی گیتانجلی جیمس سے جڑا ہوا معاملہ تھا۔ اس طرح پی این بی گھوٹالہ 11421 سے بڑھ کر 12672 کروڑ کا ہو گیا۔ لیکن بعد میں مزید کئی گھوٹالوں کا پردہ فاش ہوا اور کچھ میڈیا رپورٹس کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق یہ گھوٹالہ اس سے کہیں زیادہ کا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined