فرخ آباد: ڈاکٹروں کی یونین صوبائی طبی خدمات ایسو سی ایشن کی بدھ کے روز ہوئی اہم میٹنگ کے بعد سرکاری ڈاکٹروں نے سی ایم او اور سی ایم ایس کے تبادلہ سمیت ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر کی مخالفت میں یونین کے ضلع صدر کو استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ساتھ ہی ڈاکٹروں نے بازو پر کالی پٹی باندھ کرکام کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ دراصل فرخ آباد کے لوہیا اسپتال میں آکسیجن اور ضروری ادویات مہیا نہ کیے جانے کے سبب 49 بچوں کی ہوئی موت کا معاملہ اب ڈاکٹروں اور یوگی حکومت کے درمیان رسہ کشی میں تبدیل ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بروز منگل ہیلتھ ڈائریکٹر کے ذریعہ پورے معاملے کا جائزہ لینے اور ڈاکٹروں کو کلین چٹ دیے جانے کے باوجود سی ایم او اور سی ایم ایس کا تبادلہ واپس نہیں لینے سے ڈاکٹر ناراض ہیں۔ انھوں نے اس پورے معاملے کا حل نکالنے کی ذمہ داری یونین کے ضلع صدر کے سپرد کی اور سبھی ڈاکٹروں نے اپنا استعفیٰ نامہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلے تو استعفیٰ نامہ حکومت کو بھیج دیں۔
یونین کے ضلع صدر ڈاکٹر وی کے دوبے نے اس سلسلے میں بتایا کہ ہیلتھ ڈائریکٹر نے ایف آئی آر ختم کرنے کا عمل مکمل ہونے کے لیے دو ہفتہ کا وقت مانگا تھا یعنی 22 ستمبر تک اس پر عمل ہو سکتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ڈاکٹروں نے 22 ستمبر تک بازو پر کالی پٹی باندھ کر کام کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ڈاکٹروں نے عزم کر لیا ہے کہ اگر 22 ستمبر کے بعد بھی ڈاکٹروں کے خلاف کیے گئے فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا تو وہ یونین کے ضلع صدر کو استعفیٰ نامہ حکومت کے حوالے کرنے کے لیے کہیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ 49 بچوں کی موت کے معاملے میں اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار نے اتوار کو سی ایم او، سی ایم ایس اور دیگر ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی تھی۔ ان کی رپورٹ کے بعد ریاستی انتظامیہ کی جانب سے سی ایم او اور سی ایم ایس کا تبادلہ بھی کر دیا گیا تھا۔ ریاستی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ موت ڈاکٹروں کی لاپروائی کی وجہ سے ہوئی جب کہ ڈاکٹروں کا یہی کہنا ہے کہ غلطی محکمہ صحت کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined